Maktaba Wahhabi

372 - 699
2۔حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت: دوسری روایت حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے،جو صحیح مسلم،سنن ابو داود،ابن ماجہ اور مسند احمد میں ہے،اس میں وہ اس عورت کے بارے میں بیان کرتے ہیں: ’’فَقَالَتِ امْرَأَۃٌ مِّنْھُنَّ جَزْلَۃٌ‘‘[1] ’’ان میں سے ایک ’’جزلہ‘‘ عورت نے کہا۔‘‘ اس سے آگے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کا بیان بھی حضرت جابر رضی اللہ عنہ جیسا ہی ہے۔معلوم ہوا کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی طرح اس عورت کے رخساروں کا کوئی وصف بیان نہیں کیا،بلکہ اس عورت کو ’’جزلہ‘‘ کہا۔ ’’جزلہ‘‘ کا معنیٰ ماہرینِ لغت نے جو بیان کیا ہے،اس سے وہ بات نہیں بنتی جو قائلینِ کشف بنانا چاہتے ہیں،کیونکہ ابن الاثیر نے ’’اِمْرَأَۃٌ جَزْلَۃٌ‘‘ کا معنی: ’’أَیْ تَامَّۃُ الْخِلْقَۃِ وَیَجُوْزُ أَنْ تَکُوْنَ ذَاتَ کَلَامِ جَزْلٍ أَیْ قَوِيٍّ شَدِیْدٍ‘‘ ’’جزلہ عورت سے مراد مکمل خلقت والی عورت ہے اور ہو سکتا ہے وہ عورت بولنے میں شدید اندازِ گفتگو والی ہو۔‘‘ امام نووی رحمہ اللہ نے کہا ہے: ’’جَزْلَۃٌ أَیْ ذَاتَ عَقْلٍ وَّرَأْیٍ‘‘(یعنی عقلمند اور صاحبِ رائے عورت) امام ابن دُرَید نے کہا ہے: ’’اَلْجَزْلَۃُ:اَلْعَقْلُ وَالْوَقَارُ‘‘(یعنی عقل و دانش والی با وقار عورت) ان سب معانی سے وہ بات کشید کرنا ممکن نہیں جو حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی روایت میں وارد ہوئی ہے۔ 3۔حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت: اس خطبے کو بیان کرنے والے تیسرے صحابی حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما ہیں،جن کی روایت صحیح بخاری و مسلم،سنن ابو داود و نسائی اور مسند احمد میں ہے،ان کی روایت میں الفاظ یہ ہیں:
Flag Counter