Maktaba Wahhabi

55 - 699
سے نہیں،بلکہ قلبی اعمال سے تعلق رکھتا ہے۔[1] حدیث نمبر5: پھر ایک اور حدیث بھی اسی مفہوم پر دلالت کرتی ہے جو شعب الایمان بیہقی میں حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،جس میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: {أَفْضَلُ الْعَمَلِ الصَّلَاۃُ لِوَقْتِھَا}[2] ’’افضل عمل وقت پر نماز کو ادا کرنا ہے۔‘‘ حدیث نمبر6: ایک حدیث میں نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نمازِ پنج گانہ کی پابندی کرنے والوں کی مغفرت اور بخشش کی بشارت سنائی ہے،جیسا کہ سنن ابو داود،نسائی،ابن ماجہ،موطا امام مالک اور صحیح ابن حبان و ابن سکن میں حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: {خَمْسُ صَلَوَاتٍ اِفْتَرَضَھُنَّ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ،مَنْ أَحْسَنَ وُضُوْئَ ھُنَّ وَصَلَّاھُنَّ لِوَقْتِھِنَّ وَأَتَمَّ رُکُوْعَھُنَّ وَسُجُوْدَھُنَّ وَخُشُوْعَھُنَّ کَانَ لَہٗ عَلَی اللّٰہِ عَھْدٌ أَنْ یَّغْفِرَ لَہٗ،وَمَنْ لَّمْ یَفْعَلْ فَلَیْسَ عَلَی اللّٰہِ عَھْدٌ إِنْ شَائَ غَفَرَ لَہٗ وَإِنْ شَائَ عَذَّبَہٗ}[3] ’’اﷲ تعالیٰ نے پانچ نمازیں فرض کی ہیں،جس نے اُن کے لیے اچھی طرح وضو کیا اور انھیں ان کے اوقات(اولیٰ)پر ادا کیا،ان کے رکوع و سجود پوری طرح ادا کیے اور ان میں خشوع و خضوع کا اہتمام کیا،اس کے لیے اﷲ کا عہد ہے کہ وہ اُسے بخش دے گا اور جس نے ایسا نہ کیا،اس کے لیے اﷲ تعالیٰ کا کوئی عہد نہیں،اگر وہ چاہے گا تو اسے بخش دے گا اور اگر چاہے گا تو اسے عذاب دے گا۔‘‘
Flag Counter