Maktaba Wahhabi

571 - 699
جائے،جیسا کہ حضرت عمرِ فاروق رضی اللہ عنہ کے متعلق بعض آثار سے پتا چلتا ہے کہ انھوں نے گمشدہ چیز لانے والے کو مسجد کے دروازے پر اعلان کرنے کا حکم فرمایا تھا،جیسا کہ المغنی لابن قدامہ(5/696)میں مذکور ہے۔[1] مساجد میں خرید و فروخت: مساجد میں گمشدگی کے اعلانات کی ممانعت کے سلسلے میں بعض احادیث کے ضمن میں یہ بات گزری ہے کہ مساجد میں خریدو فروخت یعنی کسی چیز کا سودا کرنا جائز نہیں،بلکہ ایسا کرنے والے کے لیے نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بد دعا فرمائی ہے،چنانچہ سنن ابو داود،ترمذی،ابن ماجہ،مسند احمد اور شرح السنہ میں حضرت ابن عَمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: {نُھِيَ عَنِ الشِّرَائِ وَالْبَیْعِ فِي الْمَسْجِدِ،وَأَنْ یُّنْشَدَ فِیْہِ ضَالَّۃٌ،وَأَنْ یُّنْشَدَ فِیْہِ شِعْرٌ،وَنُھِيَ عَنِ التَّحَلُّقِ قَبْلَ الصَّلَاۃِ یَوْمَ الْجُمُعَۃِ}[2] ’’نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں خریدو فروخت کرنے سے منع فرمایا اور اس بات سے منع فرمایا کہ مسجد میں گمشدہ اشیا کا اعلان کیا جائے اور اس سے بھی منع فرمایا کہ مسجد میں فضول شعر گوئی کی جائے اور جمعہ کے دن نماز سے قبل مسجد میں حلقے بنانے سے بھی منع فرمایا۔‘‘ ایسے ہی سنن ترمذی صحیح ابن خزیمہ و ابن حبان،مستدرک حاکم،سنن بیہقی،دارمی،اور المنتقیٰ ابن الجارود میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: {إِذَا رَأَیْتُمْ مَنْ یَّبِیْعُ أَوْ یَبْتَاعُ فِي الْمَسْجِدِ فَقُوْلُوْا:لَا أَرْبَحَ اللّٰہُ تِجَارَتَکَ،وَإِذَا رَأَیْتُمْ مَنْ یُنْشِدُ ضَالَّۃً فَقُوْلُوْا:لَا رَدَّھَا اللّٰہُ عَلَیْکَ}[3] ’’جب تم کسی شخص کو مسجد میں کچھ خریدتے یا بیچتے دیکھو تو اسے کہو:اﷲ تمھاری تجارت کو سود
Flag Counter