Maktaba Wahhabi

693 - 699
{لَا تُفَقِّعْ أَصَابِعَکَ فِي الصَّلَاۃِ}[1] ’’نماز کے دوران میں انگلیاں مت چٹخاؤ۔‘‘ ’’إرواء الغلیل في تخریج أحادیث منار السبیل‘‘ میں دورِ حاضر کے معروف محدث علامہ شیخ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ نے اس روایت کو سخت ضعیف قرار دیا ہے۔اس طرح یہ مرفوع روایات تو دونوں ہی ضعیف السند ہوئیں،البتہ اس سلسلہ میں ایک اثر حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے اور اس کی سند بھی ضعیف نہیں،بلکہ حسن ہے،چنانچہ مصنف ابن ابی شیبہ میں شعبہ رحمہ اللہ بیان فرماتے ہیں: ’’صَلَّیْتُ إِلٰی جَنْبِ ابْنِ عَبَّاسٍ فَفَقَّعْتُ أَصَابِعِيْ،فَلَمَّا قَضَیْتُ الصَّلَاۃَ قَالَ:لَا أُمَّ لَکَ تُفَقِّعُ أَصَابِعََکَ وَأَنْتَ فِيْ الصَّلَاۃِ‘‘[2] ’’میں نے حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس نماز پڑھی اور دورانِ نماز میں اپنی انگلیاں چٹخائیں،جب میں نماز سے فارغ ہوا تو انھوں نے فرمایا:تیری ماں نہ ہو،تم نماز میں انگلیاں چٹخاتے ہو۔‘‘ اس اثر میں وارد حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما جیسے جلیل القدر صحابی کے ارشاد سے پتا چلتا ہے کہ نماز کے دوران میں انگلیوں کو چٹخانا ایک مکروہ و ناپسندیدہ فعل ہے اور اگر یہ مسجد میں بھی ہو تو اس کی کراہت اور بھی بڑھ جائے گی۔نماز میں انگلیاں چٹخانے کو حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کے علاوہ امام نخعی،مجاہد،سعید بن جبیر اور عطا رحمہم اللہ نے بھی مکروہ کہا ہے،جیسا کہ امام شوکانی رحمہ اللہ نے امام نووی رحمہ اللہ کے حوالے سے لکھا ہے۔[3] مسجد میں نمازِ عیدین: آداب و احکامِ مسجد کے ضمن میں کتنے ہی ایسے امور کا تذکرہ کیا جا چکا ہے جو مسجد میں ناجائز و ممنوع ہیں،لیکن ہمارے لوگ اس معاملے میں لا علمی کی وجہ سے پرہیز نہیں کرتے۔بعض امور ایسے ہیں کہ وہ بظاہر ممنوع سمجھے جاتے ہیں،لیکن وہ دراصل جائز ہیں اور بعض امور کی بعض صورتیں جائز اور بعض ناجائز ہیں۔[4]
Flag Counter