Maktaba Wahhabi

600 - 699
کا مسجدِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خاص ماننا صحیح نہیں ہے۔ائمہ حدیث کی تبویب بھی یہی پتا دیتی ہے۔[1] حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے فتح الباری میں ابن جریج رحمہ اللہ کے حوالے سے مصنف عبدالرزاق میں مروی ایک اثر نقل کیا ہے،جس میں ابن جریج رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے(معروف تابعی اور معتبر امام)امام عطا رحمہ اللہ سے پوچھا: ’ھَلِ النَّھْیُ لِلْمَسْجِدِ الْحَرَامِ خَاصَّۃٌ أَوْ فِي الْمَسَاجِدِ؟‘‘ ’’کیا یہ ممانعت مسجد حرام کے لیے خاص ہے یا عام مساجد کے لیے؟‘‘ تو انھوں نے جواب دیا: ’’لَا،بَلْ فِي الْمَسَاجِدِ‘‘[2] ’’نہیں بلکہ اس کا حکم تمام مساجد کے لیے عام ہے۔‘‘ ایسے ہی شارح بخاری امام ابن بطال رحمہ اللہ نے بھی تخصیص والے قول کو ضعیف قرار دیا ہے۔علامہ زرکشی نے ’’إعلام الساجد بأحکام المساجد‘‘ میں اس تخصیص کی طرف اشارہ کر کے لکھا ہے: ’’وَالْمَشْھُوْرُ خِلَافَ ذٰلِکَ‘‘[3] ’’لیکن مشہور عدمِ تخصیص ہی ہے۔‘‘ امام شوکانی رحمہ اللہ نے نیل الاوطار میں امام نووی رحمہ اللہ اور ابن دقیق العید رحمہ اللہ سے بھی عدمِ تخصیص کی تائید ہی نقل کی ہے۔[4] مساجد کے علاوہ بعض دیگر مقامات: یہیں یہ بات بھی ذکر کرتے جائیں کہ یہ حکم نہ صرف یہ کہ مسجدِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم یا مسجدِ حرام کے ساتھ خاص نہیں،بلکہ تمام مساجد کے لیے عام ہے اور مساجد میں ان کے صحن بھی شامل ہیں،بلکہ مسجد کے ہال سے منسلک جو جو جگہیں بھی ہیں،جہاں نماز پڑھی جاتی ہے،چاہے وہ کبھی کبھار بوقتِ ضرورت ہی زیرِ استعمال کیوں نہ آتے ہوں،ان سب کا حکم بھی مسجد ہی کا ہے،جیسا کہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے صحیح مسلم کی اس حدیث سے استدلال کرتے ہوئے لکھا ہے،جس میں لہسن کی بو والے شخص کو نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم
Flag Counter