Maktaba Wahhabi

437 - 699
قبروں پر مساجد تعمیر کرنے کا حکم کفار و مشرکین کے قبر ستانوں کو کھود کر انھیں مسمار کرنے،وہاں سے بوسیدہ ہڈیاں نکال کر اس جگہ کو صاف کرنے کے بعد وہاں مسجد تعمیر کی جا سکتی ہے اور یہ ان قبروں کے ساتھ خاص ہے،جو کفار و مشرکین کی ہوں،جب کہ انبیا و صالحین اور مسلمانوں کی قبروں کو کھودنا اور مسمار کرنا جائز نہیں،کیونکہ یہ ان کی حرمت واحترام کے منافی ہے۔یہی وجہ ہے کہ ان صاحبِ حرمت لوگوں کی قبروں پر یا مسلمانوں کے قبرستانوں میں مساجد تعمیر کرنا ممنوع ہے اور قبرستان میں جائے نماز بنانا جائز نہیں ہے۔یہ دو الگ الگ موضوعات ہیں اور ان ہر دو کی اہمیت کے پیشِ نظر ہم ان پر قدرے تفصیل سے روشنی ڈالنا چاہتے ہیں۔ تو آئیے ان دو موضوعات میں سے پہلے ’’قبروں پر مساجد تعمیر کرنے‘‘ کے سلسلے میں بحث کریں۔چنانچہ کسی ایک دو نہیں بلکہ بکثرت احادیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں قبروں پر مساجد تعمیر کرنے کی ممانعت وارد ہوئی ہے،جن میں سے بعض احادیث ہم غیر مسلموں کی عبادت گاہوں میں نماز ادا کرنے کے حکم کے ضمن میں بھی ذکر کر آئے ہیں،لیکن اس موضوع کے ساتھ چونکہ ان کا اُس موضوع سے بھی زیادہ گہرا تعلق ہے،لہٰذا ان کے اعادے میں چنداں حرج نہیں ہے۔ پہلی حدیث: ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے صحیح بخاری ومسلم،مسند احمد،مسند سراج وابی عوانہ اور شرح السنہ بغوی(1/415)میں مختلف طرق سے مروی ہے،جس میں وہ بیان کرتی ہیں کہ وہ مرض الموت جس سے نبیِ اکرم جانبر ہو سکے تھے،اس کے دوران میں نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: {لَعَنَ اللّٰہُ الْیَھُوْدَ وَالنَّصَارٰی،اِتَّخَذُوا قُبُوْرَ أَنْبِیَآئِھِمْ مَّسَاجِدَ،فَلَوْلَا ذَاکَ أُبْرِزَ قَبْرُہٗ غَیْرَ أَنَّہٗ خُشِيَ أَنْ یُّتَّخَذَ مَسْجِداً}[1]
Flag Counter