Maktaba Wahhabi

618 - 699
’’رَأَیْتُ أَنَسَ ابْنَ مَالِکٍ یَجْلِسُ ھٰکَذَا۔مُتَرَبِّعًا۔وَیَضَعُ اِحْدٰی قَدَمَیْہِ عَلَی الْأُخْریٰ‘‘[1] ’’میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو چار زانو بیٹھے دیکھا کہ انھوں نے اپنا ایک پاؤں دوسرے پر رکھا ہوا تھا۔‘‘ ایسے چار زانو چوکڑی مار کر بیٹھنے کے بارے میں بعض آثار بھی ہیں،جو اس طرح بیٹھنے کے جواز و مشروعیت کا پتا دیتے ہیں۔[2] بعض صحابہ رضی اللہ عنہم سے مروی ہے: ’’لَمْ یُرٰی مُتَرَبِّعًا قَطُّ‘‘[3] ’’نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کبھی بھی چوکڑی مار کر بیٹھے نہیں دیکھے گئے۔‘‘ تو اس کے بارے میں علامہ وحید الزمان رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ شاید اس راوی نے نہیں دیکھا ہوگا۔ 3۔قرفصاء: بیٹھنے کا تیسرا انداز قرفصاء ہے،جبکہ عرب لوگ کہتے ہیں: ’’قَرْفَصَ الرَّجُلُ‘‘ ’’آدمی اپنے پاؤں پر بیٹھا اور رانوں کو پنڈلیوں سے ملا دیا۔‘‘ اس کو استیفاز بھی کہتے ہیں،یعنی اکڑوں بیٹھنا جو جلدی اور ضرورت کی حالت میں ہوتا ہے،جسے ہم پاؤں پر بیٹھنا بھی کہتے ہیں۔یہ انداز بھی نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے،چنانچہ سنن ابو داود و ترمذی،الادب المفرد اور طبرانی میں حضرت قیلہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں: ’’رَأَیْتُ النَّبِيَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم قَاعِداً الْقَرْفَصَائَ‘‘[4] ’’میں نے نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اکڑوں(پاؤں کے بل)بیٹھے دیکھا۔‘‘
Flag Counter