Maktaba Wahhabi

306 - 699
علامہ ابن حزم رحمہ اللہ: اہلِ ظاہر کے امام،محقق کبیر اور فاضل جلیل حضرت علامہ ابن حزم رحمہ اللہ نے تو کنیزوں کے لیے(چہرے کے)پردے کو واجب قرار دیا ہے،وہ اپنی معروف کتاب ’’المحلّٰی‘‘(3/218-219)میں لکھتے ہیں: ’’أَمَّا الْفَرْقُ بَیْنَ الْحُرَّۃِ وَالْأَمَۃِ فَدِیْنُ اللّٰہِ وَاحِدٌ وَالْخِلْقَۃُ وَالطَّبِیْعَۃُ وَاحِدَۃٌ،کُلُّ ذٰلِکَ فِي الْحَرَائِرِ وَالْإِمَائِ سَوَائٌ حَتّٰی یَأْتِيَ نَصٌّ فِيْ الْفَرْقِ بَیْنَھُمَا فِيْ شَیْیٍٔ فَیُوْقَفُ عِنْدَہٗ‘‘ ’’رہی بات آزاد عورت اور کنیز کے پردے میں فرق کی تو اﷲ کا دین(دونوں کے لیے)ایک ہے،آزاد کنیز کی خلقت و فطرت بھی ایک ہی ہوتی ہے،آزاد و کنیز سب عورتوں میں یہ امور و اوصاف برابر ہیں،لہٰذا پردے کے سلسلے میں ان کے مابین فرق نہیں کیا جا سکتا،یہاں تک کہ ان دونوں کے مابین فرق کرنے والی کوئی نص ہو تو پھر اس پر عمل کیا جائے۔‘‘ گویا علامہ ابن حزم رحمہ اللہ نے آزاد شریف زادیوں اور کنیزوں کے لیے پردے کا حکم ایک ہی قرار دیا ہے۔ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ: شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے جمہور اور علامہ ابن حزم رحمہ اللہ و ابو حیان رحمہ اللہ کی آراء کے مابین متوسط مسلک اپنایا ہے،جسے ایک تیسرا مسلک یا ان کے مابین ایک درمیانی راہ بھی کہا جا سکتا ہے،چنانچہ وہ اپنی کتاب ’’حجاب المرأۃ المسلمۃ ولبأسھا في الصلاۃ‘‘ میں ایک جگہ تو لکھتے ہیں: ’’حجاب و پردہ آزاد عورتوں کے لیے خاص ہے،کنیزوں کے لیے نہیں۔‘‘ ایک جگہ لکھا ہے: ’’عہدِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفاے راشدین رضی اللہ عنہم کے دور میں یہی طریقہ تھا کہ آزاد عورتیں پردہ کریں اور کنیزیں پردہ نہ کریں،حتیٰ کہ حضرت عمرِ فاروق سر منہ ڈھانپنے والی کنیز کو مار کر کہا
Flag Counter