Maktaba Wahhabi

561 - 699
مسجد میں گمشدہ بچوں یا دیگر چیزوں کا اعلان کرنا آداب و احکامِ مساجد میں سے ایک مسجد میں گمشدہ بچوں یا دیگر چیزوں کا اعلان کرنا بھی ہے۔عرب ممالک میں تو الحمد ﷲ امنِ عامہ کا یہ عالَم ہے کہ مساجد میں ایسے اعلانات کی نوبت ہی نہیں آتی۔یہاں بچے اٹھائے جاتے ہیں نہ کبھی گمشدگی کاشور سناگیا ہے۔حصولِ انصاف میں آسانی اور قانون کی بالادستی والے ملکوں میں ایسا ہی ہوتا ہے اور ایسا ہی ہونا بھی چاہیے،لیکن اسے کیا کہیے کہ کتنے ہی ایسے ممالک ہیں،جو امن وامان کی ان بہاروں سے محروم ہیں!! بہر حال چونکہ ایسے ممالک موجود بلکہ بکثرت موجود ہیں،جہاں بچوں کی گمشدگی کے واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں۔وہ حقیقی گمشدگی ہو یا بردہ فروشوں کی کارستانیوں کا نتیجہ۔بسا اوقات بعض دوسری چیزوں کی گمشدگی کے اعلانات کی ضرورت بھی پیش آجاتی ہے،لہٰذا بچوں کے لیے ظاہر ہے کہ موثر ترین ذرائع اِبلاغ تو ٹیلی ویژن،ریڈیو اور روزنامہ اخبارات وغیرہ ہی ہوسکتے ہیں۔ایسے ہی فوری اقدام کے لیے مقامی طور پر یہ بھی کیا جاسکتا ہے کہ کوئی گاڑی کرائے پر لیں اور ایک لاؤ ڈسپیکر اس پر فٹ کرکے اس کے ذریعے سے سارے شہر کے اہم مقامات کالونیوں،محلّوں اور گلی کوچوں میں گمشدگی کا اعلان کریں۔یہ زیادہ موثر اور زود اثر طریقہ ہے،جب کہ ذرائعِ ابلاغ والا طریقہ اگرچہ کچھ تاخیر طلب ہوتا ہے،لیکن اتنا ہی وہ وسیع تر پیمانے پر ہوجاتا ہے۔ ہمارے برصغیر کے ممالک میں اس راست اقدام کے بجائے ہوتا یہ ہے کہ کسی کی مرغی بھی گم ہوجائے تو تھوڑی دیر اِدھر اُدھر پوچھ تاچھ کے بعد امام مسجد کے پاس جانکلتے ہیں کہ میاں جی،قاری صاحب یا مولوی صاحب! ہماری مرغی گم ہوگئی یافلاں چیز نہیں مل رہی۔آپ مسجد کے لاؤ ڈاسپیکر سے ذرا اعلان کر دیں اور چیز ملے نہ ملے وہ حضرت اعلان کرکے اس’’فریضے‘‘ سے گویا سبکدوش ہوجاتے ہیں۔ تو آئیے ذرا شریعت سے دریافت کریں کہ ایسے اعلانات جائز بھی ہیں یا نہیں اور نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سلسلے میں ہمیں کیا ہدایات دی ہیں؟ چنانچہ صحیح مسلم اور دیگر کتبِ حدیث میں اس موضوع کے
Flag Counter