Maktaba Wahhabi

684 - 699
ان کا جھومنا،بھنگڑے اور دھمالیں ڈالنا،بلکہ رقص کرنا اور چیخ و پکار مچانا،غیر مسلم لوگوں کے دلوں پر کتنی غلط تصویر ثبت کرتا ہے۔انھیں تو معلوم ہے کہ مسلمانوں کی عبادت خشوع و خضوع اور انتہائی اطمینان و سکون سے ہوتی ہے،لیکن بظاہر اہلِ صفا،لیکن در حقیقت اہلِ ہوس و ہوا کو ناچتے،جھومتے دیکھتے ہیں تو کیا سوچتے ہوں گے؟ ہمارے لوگوں کے ایسے افعال غیر مسلموں کو دینِ اسلام سے متنفر کرنے کا باعث بن رہے ہیں اور کچھ بھی نہ ہو تو علماے تاریخ و سیرت نے نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ اور سیرتِ مبارکہ کا ایک ایک لمحہ محفوظ کر رکھا ہے۔کیا ان میں کسی نے یہ افعال دیکھے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام افعال و ارشادات اور حرکات و سکنات مدوّن ہیں،کیا ان میں ایسی کسی بات کا سراغ ملتا ہے؟ خلفاے راشدین،عام صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم،تابعین اور ائمہ عظام رحمہم اللہ حتیٰ کہ متقدمین صوفیا کا عمل ہمارے سامنے ہے،کیا ان میں سے کسی نے کبھی ایسا کیا تھا؟ پھر وہ بھی مسجد کے حوالے سے؟ ہرگز نہیں۔یہ ان مسعود و میمون ادوار کے بعد کی ایجادات و اختراعات ہیں،لہٰذا ایسے جلوسوں میں شریک ہونے اور ان کی رونق بڑھانے سے بچنے ہی میں عافیت ہے۔[1] مسجد میں ہاتھوں کی انگلیوں میں انگلیاں ڈالنا: مسجد اور خصوصاً نماز کے آداب میں سے ایک ادب یہ بھی ہے کہ نماز کے دوران میں یا نماز کے انتظار کی خاطر مسجد میں بیٹھے ہوئے یا گھر سے وضو کر کے مسجد جاتے ہوئے کسی بھی مقام پر اپنے دونوں ہاتھوں کی انگلیوں کو ایک دوسرے میں نہ ڈالا جائے،کیونکہ یہ فعل ممنوع و مکروہ ہے اور احادیث میں اس کی ممانعت کے کئی دلائل موجود ہیں،مثلاً سنن دارمی،مستدرک حاکم اور صحیح ابن خزیمہ میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے دو طریق سے مروی ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: {إِذَا تَوَضَّأَ أَحَدُکُمْ فِيْ بَیْتِہٖ ثُمَّ أَتیٰ الْمَسْجِدَ کَانَ فِي الصَّلَاۃِ حَتّٰی یَرْجِعَ فَلَا یَفْعَلْ ھٰکَذَا،شَبَّکَ بَیْنَ أَصَابِعِہٖ}[2] ’’تم میں سے کوئی شخص جب اپنے گھر میں وضو کرے اور مسجد میں آئے تو واپس گھر
Flag Counter