Maktaba Wahhabi

466 - 699
{مَا بَیْنَ بَیْتِيْ وَمِنْبَرِيْ رَوْضَۃٌ مِّنْ رِّیَاضِ الْجَنَّۃِ}[1] ’’میرے گھر اور منبر کے درمیان والی جگہ جنت کے باغیچوں میں سے ایک باغیچہ ہے۔‘‘ جب کہ صحیح بخاری و مسلم،سنن ترمذی،موطا امام مالک،مسند احمد اور السنۃ لابن ابی عاصم میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ہی سے مروی ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا: {مَا بَیْنَ بَیْتِيْ وَمِنْبَرِيْ رَوْضَۃٌ مِّنَ رِّیَاضِ الْجَنَّۃِ وَمِنْبَرِيْ عَلٰی حَوْضِيْ}[2] ’’میرے گھر اور منبر کی درمیانی جگہ جنت کے باغیچوں میں سے ایک باغیچہ ہے اور میرا منبر میرے حوض(کوثر کی جگہ)پر ہے۔‘‘ یہاں ہم دو باتوں کی طرف اشارہ کرنا مناسب سمجھتے ہیں۔ان میں سے پہلی یہ کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے صادر ہونے والے الفاظ کی رو سے ’’روضہ‘‘ اس جگہ کو کہا جائے گا،جو نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر کی چار دیواری سے لے کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے منبر کی جگہ کے درمیان ہے۔موجودہ توسیعِ مسجدِ نبوی اور تعمیراتِ جدیدہ کے ضمن میں اس مخصوص قطعہ ارض کو ممتاز کرنے کے لیے اس کے ستونوں کو سفید سنگ مرمر لگا دیا گیا ہے،تاکہ عام مسجدِ نبوی اور ’’روضۃ الجنۃ‘‘ کے مابین امتیاز میںآسانی رہے۔ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبرِ مبارک کو روضہ شریفہ کے نام سے پکارا جاتا ہے،وہ غالباً انہی احادیث کی بنا پر ہوتا ہوگا،جب کہ یہ احادیث قبرِ شریف کے بارے میں نہیں،بلکہ دوسری جگہ کے بارے میں ہیں،لہٰذا روضۂ مبارکہ یا ’’روضہ شریفہ‘‘ کا نام اسی جگہ کو دینا چاہیے جسے خود نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ نام دیا ہے۔ 3۔’’بَیْنَ بَیْتِيْ وَمِنْبَرِيْ‘‘: ہم دوسری اہم وضاحت یہ کرنا چاہتے ہیں کہ امام نووی رحمہ اللہ نے ’’المجموع شرح المہذّب‘‘ میں ’’بَیْنَ بَیْتِيْ وَمِنْبَرِيْ‘‘ کے بجائے ’’بَیْنَ قَبْرِيْ وَمِنْبَرِيْ‘‘ کے الفاظ سے حدیث
Flag Counter