Maktaba Wahhabi

452 - 699
اسی دوسرے معنیٰ کی تائید ایک دوسری حدیث سے بھی ہوتی ہے جو تاریخ صغیر امام بخاری میں تعلیقاً اور معجم طبرانی میں موصولًا دو طُرق سے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: {لَا تُصَلُّوا إِلٰی قَبْرٍ،وَّلَا تُصَلُّوْا عَلٰی قَبْرٍ}[1] ’’کسی قبر کی طرف منہ کر کے نماز پڑھو نہ کسی قبر پر نماز پڑھو یا اس پر سجدہ کرو۔ اسی دوسرے مفہوم کی تائید کرنے والی ایک تیسری حدیث صحیح ابن حبان میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،جس میں وہ بیان کرتے ہیں: {إِنَّ النَّبِيَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم نَھٰی عَنِ الصَّلَاۃِ إِلٰی الْقُبُوْرِ}[2] ’’نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کی طرف منہ کرکے نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے۔‘‘ اسی معنیٰ کی تائید ایک چوتھی حدیث سے بھی ہوتی ہے،جو صحیح سند کے ساتھ البتہ مرسلاً مصنف عبد الرزاق میں حضرت عَمرو بن دینار رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ جب ان سے قبروں کے درمیان(قبرستان میں)نماز پڑھنے کے بارے میں پوچھا گیا تو انھوں نے فرمایا:مجھے بتایا گیاہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: {کَانَتْ بَنُوْ إِسْرَائِیْلَ اِتَّخَذُوْا قُبُوْرَ أَنْبِیَائِ ھِمْ مَسَاجِدَ فَلَعَنَھُمُ اللّٰہُ تَعَالٰی}[3] ’’بنی اسرائیل نے اپنے انبیا کی قبروں کو مساجد یا عبادت گاہیں بنا لیا تو اﷲ تعالیٰ نے ان پر لعنت فرمائی۔‘‘ حضرت عَمرو کا مذکورہ سوال پر اس حدیث سے استشہاد و استدلال اس بات کا ثبوت ہے کہ ان کے نزدیک بھی قبروں کو مساجد یا عبادت گاہیں بنانے کا یہی معنیٰ تھا کہ ان پر یا ان کی طرف منہ کر کے نماز پڑھی جائے تو یہ موجبِ لعنت فعل ہے،جس سے نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سختی کے ساتھ روکا ہے۔ تیسرا مفہوم و معنیٰ: ہماری ذکر کردہ چودہ احادیث میں مذکور قبروں کو مساجد یا عبادت گاہیں بنانے کا تیسرا مفہوم و معنیٰ
Flag Counter