Maktaba Wahhabi

580 - 699
فرض بنتا ہے کہ اگر انھیں غیر عالم ہونے کی وجہ سے خود توفیق نہ ہو تو کم از کم اہلِ علم کے تعاون سے اپنی مساجد کو ایسے امور سے بچانے کا اہتمام کریں،کیونکہ مساجد کے تقدس و احترام کا یہی تقاضا ہے۔ دنیوی بات چیت: اب ہم یہ چاہتے ہیں کہ ایک اور اہم بات کی طرف بھی اشارہ کر دیں،جو پاک و ہند کی اکثر مساجد میں بہت مروج ہے اور وہ ہے اپنے دنیوی امور کے بارے میں باتیں کرنے کے لیے مسجد میں حلقہ بنا کر بیٹھ جانا۔عموماً ہوتا یوں ہے کہ گاؤں یا محلے کی مسجد میں نماز کے بعد بعض لوگ اپنے ساتھ والے کے ساتھ سر جوڑ کر باتیں کرنے لگتے ہیں،پھر کوئی تیسرا آجاتا ہے،حتیٰ کہ وہ ایک حلقے کی شکل بنا لیتے ہیں،پھر ہر کوئی بھانت بھانت کی بولی بولتا جاتا ہے،سارے دن کا کیا کرایا اور کھایا پیا سامنے رکھ دیتے ہیں۔گائے،بھینس اور بھیڑ بکریوں کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ،گندم چاول کے مارکیٹ ریٹ اور دنیا بھر کی اول فول خبریں اُگلتے چلے جاتے ہیں اور ان میں سے جو جتنی زیادہ باتیں کرے اور بڑھ چڑھ کر بولے،وہ اتنا ہی زیادہ سیانا اور جو اخباری و نشریاتی اداروں کا نام لے کر جھوٹی سچی خبریں سنائے،وہ زیادہ پڑھا لکھا سمجھا جاتا ہے اور اسے بہ نظرِ اِعجاب دیکھا جاتا ہے،حالانکہ یہ تمام امور تقدس و احترامِ مسجد کے منافی اور آدابِ مسجد کے خلاف ہیں،کیونکہ دنیوی بات چیت کے لیے ایسے حلقے بنانے والوں کے بارے میں نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پیشین گوئی فرمائی اور ان کی مذمت کرتے ہوئے ان کے پاس نہ بیٹھنے کا حکم فرمایا ہے،چنانچہ صحیح ابن حبان اور معجم طبرانی میں حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: {سَیَکُوْنُ فِيْ آخِرِ الزَّمَانِ قَوْمٌ یَّجْلِسُوْنَ فِي الْمَسْجِدِ حِلَقًا حِلَقًا،أَمَامُھُمُ الدُّنْیَا،فَلَا تُجَالِسُوْھُمْ،فَإِنَّہٗ لَیْسَ لِلّٰہِ فِیْھِمْ حَاجَۃٌ}[1] ’’آخری زمانے میں ایک قوم ایسے لوگوں کی ہوگی،جو مساجد میں حلقے بنا کر بیٹھے گی اور دنیا داری کی باتیں کرے گی۔تم ان لوگوں کے ساتھ مت بیٹھو،اﷲ تعالیٰ کو ایسے لوگوں کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔‘‘ یہ معجم طبرانی کے الفاظ ہیں،جبکہ صحیح ابن حبان کے الفاظ ہیں:
Flag Counter