Maktaba Wahhabi

329 - 699
’’وَزَوْجُ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم(وَھِيَ زَیْنَبُ بِنْتُ جَحْشٍ رضی اللّٰه عنہا)اَلَّتِيْ دَخَلَ بِھَا مَعَھُمْ مُوَلِّیَۃً وَجْھَھَا إِلٰی الْحَائِطِ‘‘[1] ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجۂ محترمہ(جو حضرت زینب بن جحش رضی اللہ عنہا)تھیں،جن کے پاس آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان صحابہ رضی اللہ عنہم کے ہمراہ گئے تھے،وہ دیوار کی طرف منہ کیے بیٹھی رہیں۔‘‘ اس واقعے میں ام المومنین حضرت زینب رضی اللہ عنہا کا دیوار کی طرف منہ کیے بیٹھے رہنا چہرے کے پردے کا پتا دیتا ہے،اگرچہ وہ ان صحابہ رضی اللہ عنہم کی محرم اور ماں بن گئی تھیں،اس کے باوجود ان کا یہ مشقت بھرا عمل چہرے کے وجوبِ حجاب کا پتا دیتا ہے۔ پانچواں اثر: مستدرک حاکم میں حضرت اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا سے مروی ہے،جس میں وہ حالتِ احرام میں چہرے کے پردے کے سلسلے میں فرماتی ہیں: ’’کُنَّا نُغَطِّيْ وُجُوْھَنَا مِنَ الرِّجَالِ‘‘[2] ’’ہم مردوں سے اپنے چہرے چھپاتی تھیں‘‘ چھٹا اثر: اسی مفہوم کا ایک چھٹا اثر حضرت اسماء رضی اللہ عنہا کی بڑی بہن اور ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنن سعید بن منصور میں مروی ہے،جس میں وہ بیان کرتی ہیں: ’’تَسْدُلُ الْمَرْأَۃُ جِلْبَابَھَا مِنْ فَوْقِ رَأْسِھَا عَلٰی وَجْھِھَا‘‘[3] ’’عورت اپنی چادر کو سر سے سرکا کر اپنے چہرے پر گرا لے۔‘‘ ایک دوسری سند سے حضرت معاذہ عدویہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا: ’’مَا تَلْبَسُ الْمُحْرِمَۃُ؟‘‘ ’’احرام کی حالت میں عورت کیا پہنے؟‘‘
Flag Counter