Maktaba Wahhabi

353 - 699
اس سلسلے میں کئی دیگر مفتی حضرات اور علماے کرام کے اقوال و فتاویٰ نقل کیے جا سکتے ہیں،لیکن اب ہم انھی پر اکتفا کرتے ہیں،تاکہ اب کچھ وقت ہم دوسرے فریق کے دلائل اور ان کے تجزیے کو بھی دے سکیں،جن کے نزدیک ہاتھ اور چہرہ ستر نہیں۔ فریقِ ثانی کے دلائل اور ان کا تجزیہ دوسرے فریق سے تعلق رکھنے والے حضرات کے نزدیک یہ نہیں کہ پردہ کرنا ہی نہیں چاہیے،بلکہ ان کا کہنا ہے کہ چہرے اور ہاتھوں کو مقامِ ستر میں شمار نہ کیا جائے اور چہرے کے پردے کو واجب قرار نہ دیا جائے،البتہ سلف صالحین کے طریق پر چلتے ہوئے چہرے کا بھی پردہ کیا جائے تو یہ افضل ہے۔ ان کا استدلال بھی قرآن و سنت میں وارد بعض نصوص ہی سے ہے،جن کے بارے میں دو حرفی فیصلہ تو بعض اہلِ علم نے یہ دیا ہے کہ ان کے دلائل یا تو سنداً صحیح نہیں،اگرچہ لفظاً صریح ہیں،لہٰذا وہ قابلِ حجت و استدلال نہیں ہیں،یا پھر کچھ دلائل ایسے ہیں جو سند کے اعتبار سے تو صحیح ہیں،لیکن ان میں اس بات کی صراحت نہیں کہ چہرہ اور ہاتھ مقامِ ستر نہیں،یعنی وہ صحیح تو ہیں مگر صریح نہیں۔اس فریق کے دلائل پر اس مجمل سے تبصرے کے بعد اب آئیے ان کے دلائل کا مطالعہ کریں۔ پہلی دلیل: اس سلسلے میں ان کی پہلی دلیل سورۃ النور کی آیت(31)کے الفاظ﴿اِلَّا مَا ظَھَرَ مِنْھَا﴾سے تعلق رکھنے والی حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی تفسیر ہے۔چہرے کے پردے کا موضوع شروع کرتے وقت بھی ہم نے ذکر کیا تھا کہ آیتِ نور کے الفاظ﴿اِلَّا مَا ظَھَرَ مِنْھَا﴾سے فریقین ہی نے استدلال کیا ہے،البتہ فریقِ اول نے حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی تفسیر لی ہے،جس کی تائید دیگر آیات و احادیث سے بھی ہوتی ہے،جبکہ فریقِ ثانی نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما والی تفسیر پر بنیاد رکھی ہے اور اس کی تائید میں بعض دیگر روایات بھی پیش کی ہیں۔ غرض کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کے نزدیک﴿وَلاَ یُبْدِیْنَ زِیْنَتَھُنَّ اِلَّا مَا ظَھَرَ مِنْھَا﴾[النور:31] ’’عورتیں اپنی زینت ظاہر نہ کریں،سوائے اس کے خود بخود ظاہر ہو یا ظاہر ہوجائے۔‘‘
Flag Counter