Maktaba Wahhabi

638 - 699
ایسے ہی ان کی چوتھی دلیل وہ حدیث ہے،جس میں بنی ثقیف کے وفد کی آمد کا ذکر ہے۔انھیں جب نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں بٹھایا تو صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو تعجب ہوا اور انھوں نے کہا: ’’قَوْمٌ أَنْجَاسٌ؟!‘‘[1] ’’یہ تو نجس لوگ ہیں!‘‘ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کے ان الفاظ سے بھی وہ استدلال کرتے ہیں،حالانکہ ان کے اس استدلال کا جواب خود اسی حدیث ہی میں موجود ہے،جسے ہم آگے چل کر ذکر کرنے والے ہیں۔ وہ ایک اور حدیث سے بھی استدلال کرتے ہیں،جو صحیح بخاری و مسلم،سنن ابو داود و ترمذی اور مسند احمد میں حضرت ابو ثعلبہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،جس میں وہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کی کہ ہم اہلِ کتاب کے علاقے میں رہتے ہیں اور انہی کے برتنوں میں کھاتے پیتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: {إِنْ وَجَدْتُمْ غَیْرَھَا فَلَا تَأْکُُلُوْا فِیْھَا،وَإِنْ لَّمْ تَجِدُوْا،فَاغْسِلُوھَا وَکُلُوْا فِیْھَا}[2] ’’اگر تمھیں دوسرے برتن مل سکتے ہوں تو ان کے برتنوں میں مت کھاؤ اور اگر دوسرے برتن نہ ملیں تو انہی کے برتنوں کو دھو لو اور ان میں کھا پی لو۔‘‘ سنن ابو داود اور مسند احمد میں یہ بھی مروی ہے کہ حضرت ابو ثعلبہ رضی اللہ عنہ نے بتایا: ’’إِنَّھُمْ یَأْکُلُوْنَ لَحْمَ الْخِنْزِیْرِ وَیَشْرَبُوْنَ الْخَمْرَ‘‘[3] ’’وہ لوگ خنزیر کھاتے اور شراب پیتے ہیں۔‘‘ اُن کے نزدیک برتنوں کو دھونے کا حکم دیا جانا ان کے نجس ہونے کی وجہ سے ہے،حالانکہ ایسا نہیں ہے۔ قائلینِ جواز کا مانعین کو جواب اور دلائلِ جواز: جمہور اہلِ علم جو غیر مسلم کے مسجد میں داخلے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے،وہ ان مانعین کا یہ جواب دیتے ہیں:
Flag Counter