Maktaba Wahhabi

222 - 699
’’ھٰذَا حَدِیْثٌ بَاطِلٌ‘‘(یہ روایت باطل ہے) ’’لسان المیزان‘‘(3/244)میں حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے کہا ہے: ’’ھٰذَا حَدِیْثٌ مَّوْضُوْعٌ‘‘ ’’یہ روایت جعلی اور من گھڑت ہے۔‘‘ آگے حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے اس روایت کی سند کے راویوں عباس بن کثیر،ابو بشر بن سیار،محمد بن مہدی مروزی اور مہدی بن میمون کے غیر معروف و مجہول ہونے کا تذکرہ کیا اور وضاحت کی ہے کہ حضرت سالم سے روایت کرنے والے راوی مہدی بن میمون وہ بصری مہدی نہیں،جن کی مرویات صحیحین میں ہیں،یہ کوئی دوسرے ہیں۔اس حدیث کو محدّثِ عصر علامہ محمد ناصر الدین البانی نے اپنی کتاب ’’سلسلۃ الأحادیث الضعیفۃ الموضوعۃ‘‘ میں نقل کر کے اس پر بالتفصیل کلام کیا ہے،جو اس کتاب(1/158 تا 160)میں دیکھا جا سکتا ہے۔[1] دوسری حدیث: اسی موضوع کی ایک دوسری حدیث بھی ہے،جس سے پگڑی اور ٹوپی پہن کر پڑھی جانے والی نماز کی فضیلت بیان کی جاتی ہے،وہ حدیث جسے ’’حلیۃ الأولیاء‘‘ میں ابو نعیم اور انھی کے طریق سے دیلمی نے الفردوس میں روایت کیا ہے،اس میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے: {رَکْعَتَانِ بِعَمَامَۃٍ خَیْرٌ مِنْ سَبْعِیْنَ رَکْعَۃً بِلَا عَمَامَۃٍ}[2] ’’عمامہ باندھ کر پڑھی گئی دو رکعتیں بلا عمامہ پڑھی گئی ستر رکعتوں سے بہتر ہیں۔‘‘ استنادی حیثیت: اس روایت کو بھی محدّثین کرام نے من گھڑت کہا ہے،کیونکہ اس کی سند کے ایک راوی طارق بن عبدالرحمن ہیں،جسے شرح الجامع الصغیر میں علامہ مناوی رحمہ اللہ نے ضعیف ثابت کرتے ہوئے لکھا ہے کہ امام ذہبی رحمہ اللہ سے اپنی کتاب ’’الضعفاء‘‘ میں وارد کیا اور کہا ہے: ’’لَا یَکَادُ یُعْرَفُ‘‘(یہ غیر معروف ہے) پھر اس کے بارے میں امام نسائی رحمہ اللہ کا قول نقل کیا ہے،جس میں وہ فرماتے ہیں:
Flag Counter