Maktaba Wahhabi

577 - 699
کی تفصیل میں نہیں جانا چاہتے۔ 3۔ ان تفصیلات سے قطع نظر مساجد میں شعر گوئی کے جواز و عدمِ جوا زمیں موافقت پیدا کرنے کے لیے اہلِ علم نے جو تیسری بات کہی ہیں،وہ یہ ہے کہ صحیح قسم کے اشعار کے کبھی کبھی مسجد میں پڑھ لینے میں حرج نہیں،لیکن اگر یہ بکثرت ہو،حتیٰ کہ اہلِ مسجد کو تعلیم و تدریس اور ذکر و تلاوتِ قرآن وغیرہ امور سے روکنے کا باعث بنے تو ایسی شعر گوئی بھی ممنوع ہے۔[1] مساجد کے خطبا اور واعظین کی ذمے داریاں: فضول قسم کے شعر گوئی کرنے والے نعت خواں عموماً جاہل اور علمِ دین سے خالی ہوتے ہیں،لہٰذا یہ علما اور مساجد کے خطبا و واعظین کی ذمے داری ہے کہ وہ ایسے لوگوں کا مواد چیک کر لیا کریں،اگر ٹھیک ہو تو فبہا ورنہ روک دیا جائے،لیکن اب اس کا کیا کریں کہ مسئولین ہی صحیح العقیدہ نہیں ہوتے اور جو ہوتے ہیں وہ اپنی ذمے داریاں نہیں نبھاتے،جبکہ اہلِ علم نے اس سلسلے میں ان کی ذمے داری کے امورگن کر بتائے ہیں،مثلاً علامہ محمد جمال الدین قاسمی رحمہ اللہ نے اپنی نفیس کتاب ’’إصلاح المساجد من البدع والعوائد‘‘ میں نقل کیا ہے کہ واعظین کی ذمے داریاں چند امور میں منحصر ہیں: 1۔ عوام کو اﷲ تعالیٰ کی معرفت،اس کی صفاتِ عالیہ،اس کے حق میں محال اور جائز امور اور انبیا و رسل علیہم السلام کے مقام و مرتبے سے آگاہ کریں۔ 2۔ دین کے ارکان مثلاً نماز،روزہ،حج اور زکات کی تعلیم دیں اور ان کے آداب و احکام اور ان کے دنیوی و اخروی فوائد بتائیں۔ 3۔ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ ادا کریں،یعنی بھلائی کی دعوت دیں اور ہر برائی سے باز کریں اور دینی آداب و فضائل پر کاربندی کے ساتھ ساتھ لوگوں کو نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کی پابندی پر اُبھاریں۔ 4۔ وہ عوام الناس کو اچھے اعمال کے اختیار کرنے پر آمادہ کریں اور انھیں یہ سمجھائیں کہ ہر شخص کو اس کے اچھے اور بُرے کاموں کا پورا پورا بدلہ ملے گا۔ 5۔ یہ کہ جائز شرعی امور میں تعاون کرنے کی لوگوں کو ترغیب دلائیں،اولاد کی اچھی تربیت پر توجہ
Flag Counter