Maktaba Wahhabi

475 - 699
’’إِنَّہٗ لَا سبِیْلَ إِلَیْھَا‘‘[1] ’’اس طرف توسیع کرنے کی تو کوئی سبیل ہی نہیں ہے۔‘‘ احتیاط: یہاں اس امر کی وضاحت بھی مناسب رہے گی کہ جب مسلمانوں کی کثرت اور مسجدِ نبوی میں توسیع کی حاجت و ضرورت کے پیشِ نظر وسعت دی گئی،ازواجِ رسول رضی اللہ عنہما کے حجرے یا مکانات اور قبرِ نبوی بھی مسجد میں شامل کر دی گئی تو اس وقت بڑی احتیاط سے کام لیا گیا،تاکہ قبرِ مقدس نمازیوں کو نظر نہ آنے پائے،چنانچہ امام نووی رحمہ اللہ نے شرح صحیح مسلم میں لکھا ہے کہ جب مسلمانوں کی کثرت ہوگئی اور مسجدِ نبوی میں توسیع کی ضرورت محسوس ہوئی تو وہ توسیع و اضافہ اتنا زیادہ کیا گیا کہ اُمہات المومنین رضی اللہ عنہما کے گھر اور ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا گھر بھی مسجد میں شامل کر لیا گیا،جس میں نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا مدفن بھی ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دو صحابہ(دو خلفا)حضرت ابو بکر صدیق و عمرِ فاروق رضی اللہ عنہما بھی اسی حجرہ میں دفن ہیں۔ توسیع کے دوران میں قبروں پر گول اور اونچی دیواریں اس انداز سے بنائی گئیں کہ وہ قبریں مسجد سے نظر نہ آئیں اور عوام الناس ان کی طرف نماز نہ پڑھیں،جو ایک ممنوع فعل تک پہنچانے کا ایک سبب بنے۔پھر انھوں نے قبروں کے دونوں شمالی کونوں سے دیواریں بنائیں اور انھیں اس انداز سے پھیرا کہ آگے جاکر وہ دونوں باہم مل گئیں،یہ اس لیے کیا گیا تا کہ کوئی شخص قبر کی طرف استقبال نہ کر سکے۔[2] شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے ’’الجواب الباہر‘‘میں اس سلسلے میں لکھا ہے کہ جب نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبرِ اقدس والا حجرہ شریفہ مسجد میں داخل کیا گیا تو اس کا دروازہ بند کر دیا گیا اور اس کے ارد گرد ایک اور دیوار بنا دی گئی،تاکہ(آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مانگی ہوئی دعا کے مطابق)آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر کو میلہ گاہ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کو عبادت گاہ بننے سے بچایا جاسکے۔[3] ان تمام تفصیلات کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے یہ بات بآسانی سمجھ میں آسکتی ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم
Flag Counter