Maktaba Wahhabi

280 - 699
عام پردے کے احکام و مسائل: پچھلے اوراق میں ہم نے نماز کے لیے مردوں اور عورتوں کے ضروری لباس کی تفصیل ذکر کی ہے،جس کے ضمن میں عورت کے لیے عام پردے کے بعض احکام و مسائل بھی آگئے ہیں،البتہ ایک موضوع ایسا ہے جو اگرچہ ہمارے اس موضوع سے کوئی تعلق نہیں رکھتا،لیکن جب اخفاے زینت اور ستر پوشی وغیرہ کی بات چلی ہے اور ان تمام لوگوں کا ذکر بھی سورۃ النور کی آیت(31)کے حوالے سے آگیا ہے،جن کے سامنے عورت اظہارِ زیب و زینت کر سکتی ہے۔سرتاپا ہمہ تن ستر ہونے کے باوجود نماز میں منہ،ہاتھ اور پاؤں ننگے رکھ سکتی ہے اور اپنے گھر میں سر،گردن،ہاتھ،پاؤں اور چہرہ وغیرہ ننگا رکھ سکتی ہے،جہاں صرف محارم ہی ہوں۔ جب یہ سب امور آگئے ہیں تو یہیں گلی بازار میں جاتے وقت لباس و ستر پوشی کا ذکر بھی ہوجائے تو بہتر ہے۔چنانچہ اس سلسلے میں یہ بات تو طے ہے کہ عورت ہمہ تن ستر ہے،حتیٰ کہ اس کا چہرہ اور ہاتھ بھی اس میں داخل ہیں،جبکہ بعض اہلِ علم کا کہنا ہے کہ چہرہ اور دونوں ہاتھ ستر سے مستثنیٰ ہیں،ان کا پردہ واجب نہیں،بلکہ محض مستحب و مشروع ہے،لیکن موجودہ پرفتن دَور میں ان کے یہاں بھی اس کی اہمیت محض استحباب و مشروعیت سے بڑھ گئی ہے اور پھر یہ کہ اس نظریے کے حاملین بھی تھوڑے سے لوگ ہیں،جبکہ چہرہ اور ہاتھوں کو بھی مقامِ ستر قرار دینے والے بکثرت ہیں اور ان کے دلائل بھی زیادہ قوی ہیں،جن میں قرآنی آیات،احادیث نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم،آثارِ صحابہ رضی اللہ عنہم اور اقوالِ ائمہ رحمہم اللہ سبھی شامل ہیں۔تو آئیے! پہلے ہاتھوں اور چہرے کے وجوباً ڈھانپنے کے قائلین کے دلائل کا مطالعہ کریں اور ان میں سے سب سے پہلے قرآنی آیات کا مطالعہ کرتے ہیں۔ قرآنی آیات: قرآنِ کریم کے متعدد مقامات پر اس بات کے واضح اشارات موجود ہیں کہ عورت کا چہرہ اور دونوں ہاتھ بھی مقامِ ستر ہیں،ننگے منہ اس کا گلی بازار میں نکلنا جائز نہیں ہے۔ پہلی آیت: اس سلسلے میں سب سے پہلے اس آیت کی طرف آتے ہیں،جسے جانبین دونوں ہی اپنی اپنی
Flag Counter