Maktaba Wahhabi

570 - 699
یہاں آپ یہ بات پیشِ نظر رکھیں کہ اگر ہر چھوٹی بڑی ضرورت کا اعتبار کرتے ہوئے اور نصوص کی موجودگی میں بھی مصالح مرسلہ کا سہارا لینا شروع کر دیا جائے تو پھر یہ ایک چور دروازہ کھولنے کے مترادف ہے،جس کے ذریعے سے ہر قسم کے دنیوی،تجارتی اور غیر تجارتی سبھی قسم کے اعلانات جائز قرار پائیں گے اور مساجد ایک اکھاڑا اور بے ہنگم شور کا ذریعہ بن جائیں گی،بلکہ ہمارے بعض لوگوں کے ایسے فتویٰ جات کے نتیجے میں آج کل ایسے اعلانات کا مشاہدہ ہمارے ممالک میں کثرت کے ساتھ بلکہ ہر روز ہوتا ہے جو مسجد کے تقدس و احترام کے منافی ہے۔ ایک مناسب حل: اب آئیے دیکھیں کہ جب مساجد سے ایسے اعلانات ناجائز ہیں تو پھر کیا اس کا کوئی دوسرا مناسب حل بھی ہے یا نہیں؟ تو اس سلسلے میں عرض ہے کہ ایک تو ہم موضوع کے شروع ہی میں ذکر کر آئے ہیں کہ اس کے دوسرے کئی طریقے ہیں،جو جائز و مفید اور موثر بھی ہیں۔بس ان میں ذرا خرچہ ہوتا ہے،تو بھئی بچے سے قیمتی کیا چیز ہوسکتی ہے اور چلیے اگر اسے کچھ لوگوں کے لیے ناقابلِ عمل ہی سمجھا جائے تو پھر اس مسئلے کا ایک دوسرا اور مناسب حل یہ بھی ہے کہ اہلِ گاؤں یا شہر کے اہلِ محلہ کے باہمی تعاون سے مسجد کے ساتھ لیکن مسجد سے باہر اس کا بندوبست کریں۔بالکل اسی طرح جیسے نمازیوں کے لیے طہارت خانے اور ٹوٹیاں وغیرہ کا انتظام مسجد کے لوازمات سمجھ کر کیا جاتا ہے،اسی طرح ان اعلانات کے لیے بھی مسجد سے باہر انتظام کر دیا جائے،کیونکہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کا تقاضا یہی ہے کہ انھیں ان کے اصل حال پر رکھتے ہوئے اپنایا جائے۔ کوئی ایسا مستقل انتظام کر دینے سے یہ تقاضا بھی پورا ہوجائے گا،بقاے نفس اور احترامِ آدمیت کے جذبے پر بھی عمل ہوجائے گا اور مصالح مرسلہ کی شرائط کو توڑ کر انھیں ناجائز طور پر استعمال کرنے کی نوبت آئے گی نہ بلا ضرورت ’’اَلضُّرُوْرَاتُ تَبِیْحُ الْمَحْذُوْرَاتِ‘‘ کا سہارا لینے کی ضرورت پڑے گی۔ ہاں اگر باہر سے کوئی گمشدہ چیز ملے تو اس کے متعلق نمازیوں کو اطلاع دینے میں ان شاء اﷲ مؤاخذہ نہ ہوگا،کیونکہ یہ کسی گمشدہ چیز کی تلاش کا اعلان نہیں ہے اور ان ممانعت والی احادیث کی زد میں بھی نہیں آتا،اگرچہ بہتر اور مناسب تو اس کے لیے بھی یہی ہے کہ اس سے بھی بچنے کی کوشش کی
Flag Counter