Maktaba Wahhabi

339 - 699
اہلِ حدیث اور بعض دیگر علما کے متفرق اقوال پچھلے اوراق سے چہرے کے پردے پر گفتگو ہو رہی ہے اور قرآن و سنت کے علاوہ آثارِ صحابہ رضی اللہ عنہم و تابعین رحمہم اللہ اور مذاہبِ اربعہ کے ائمہ و فقہا رحمہم اللہ کے اقوال بھی ذکر کیے ہیں،اب اسی سلسلے میں ہم بعض معروف علما کے متفرق اقوال و آرا بھی آپ کے سامنے رکھنا چاہتے ہیں۔ 1۔امیر صنعانی رحمہ اللہ: علامہ یمانی امیر صنعانی رحمہ اللہ ’’بلوغ المرام‘‘ کی بہترین شرح ’’سبل السلام ‘‘ میں لکھتے ہیں: ’’بلوغ المرام کے مولف حافظ ابن حجر رحمہ اللہ اپنی اس تالیفِ لطیف میں ایسی کوئی حدیث نہیں لائے،جس سے یہ پتا چلتا ہو کہ احرام کی حالت میں عورت پر کون سا لباس یا کپڑا حرام ہے،جبکہ درحقیقت احادیث میں وارد ہوا ہے کہ عورت پر احرام کی حالت میں انتقاب یعنی چہرے پر نقاب باندھنا بھی اسی طرح منع ہے،جس طرح مرد پر قمیص اور موزے پہننا منع ہے۔عربی نقاب کے باندھنے کے حرام ہونے کی طرح ہی عربی برقع بھی ممنوع ہے اور اس سے مراد وہ کپڑا ہے جو چہرے کے برابر سلایا گیا ہو،کیونکہ نصِ حدیث اسی کی ممانعت کے بارے میں وارد ہوئی ہے،مگر ایسی قمیص کے علاوہ تمام چادروں سے مرد کا اپنے جسم کو ڈھانپنا بالاتفاق جائز ہے،بالکل اسی طرح احرام کی حالت میں عورت اس نقاب یا برقع کے علاوہ کسی دوسرے کپڑے یا چادر وغیرہ سے چہرے کو ڈھانپ کر رکھے اور جس کسی نے یہ کہا ہے کہ عورت کا چہرہ بحالتِ احرام مرد کے سر کی طرح ہے،لہٰذا وہ اسے نہ ڈھانپے،اس قائل کے پاس اپنی اس بات کو ثابت کرنے کے لیے کوئی دلیل نہیں ہے۔‘‘[1] ایسے ہی موصوف رحمہ اللہ نے ’’باب شروط الصلاۃ‘‘ میں ایک حدیث کی شرح بیان کرتے ہوئے لکھا ہے: ’’نماز کے دوران میں عورت اپنا چہرہ ننگا رکھ سکتی ہے،کیونکہ دورانِ نماز چہرے کو ڈھانپ
Flag Counter