Maktaba Wahhabi

208 - 699
کو سترِ خفیف کے طور پر شامل کیا جائے گا،جس کے دلائل ذکر کیے جا چکے ہیں اور جسم کے باقی حصوں میں سے کسی کو بلا دلیل مقامِ ستر نہیں کہا جائے گا۔[1] عدمِ ستر کے دلائل: پھر ناف اور گھٹنوں کے مقامِ ستر نہ ہونے کے دلائل بھی موجود ہیں،جن میں سے ایک تو وہی حدیث ہے،جسے سنن ابو داود،بیہقی،دارقطنی،مسند احمد اور تاریخ بغداد کے حوالے سے ابھی ہم نے ذکر کیا ہے،جس میں مذکور ہے: {مَا بَیْنَ السُّرَّۃِ وَالرُّکْبَۃِ عَوْرَۃٌ}’’گھٹنوں اور ناف کے مابین مقامِ ستر ہے۔‘‘ یہ حدیث دلیل ہے اس بات کی کہ ان کے مابین مقامِ ستر ہے،یہ اعضا اس میں شامل نہیں ہیں۔اسی طرح بعض دیگر احادیث بھی ہیں،جن میں بطورِ خاص گھٹنوں کے مقامِ ستر نہ ہونے کا ذکر ہے،مثلاً سنن ابن ماجہ میں حضرت عبداﷲ بن عمرو رضی اللہ عنہما بیان فرماتے ہیں: {صَلَّیْنَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم اَلْمَغْرِبَ فَرَجَعَ مَنْ رَجَعَ وَعَقَبَ مَنْ عَقَبَ فَجَائَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم مُسْرِعًا قَدْ قَفَرَہُ النَّفْسُ وَقَدْ حَسَرَ عَنْ رُکْبَتِہٖ} ’’ہم نے نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مغرب کی نماز پڑھی،پھر جس نے چاہا وہ چلا گیا اور جس نے چاہا وہ مسجد ہی میں رہ گیا،تو نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جلدی جلدی تشریف لائے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم تیز تیز سانس لے رہے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھٹنے سے کپڑا اٹھا رکھا تھا۔‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: {أَبْشِرُوْا! ھٰذَا رَبُّکُمْ قَدْ فَتَحَ بَابًا مِنْ أَبْوَابِ السَّمآئِ یُبَاھِيْ بِکُمْ یَقُوْلُ:أُنْظُرُوْا إِلَیٰ عِبَادِيْ،صَلُّوْا فَرِیْضَۃً وَھُمْ یَنْتَظِرُوْنَ أُخْرٰی}[2] ’’خوش ہوجاؤ! تمھارے رب نے آسمان کے دروازوں میں سے ایک دروازہ کھول دیا ہے اور وہ تمھیں دیکھ کر فخر سے کہہ رہا ہے:میرے ان بندوں کی طرف دیکھو! یہ فرض نماز تو ادا کر چکے ہیں،لیکن اگلی فرض نماز کے لیے بیٹھے ہیں۔‘‘
Flag Counter