Maktaba Wahhabi

330 - 699
تو انھوں نے جواب دیا: ’’لَا تَنْتَقِبُ،وَلَا تَتَلَثَّمُ وَتَسْدُلُ الثَّوْبَ عَلٰی وَجْھِھَا‘‘ ’’وہ نقاب باندھے نہ ڈھاٹا اور اپنے چہرے پر(پردے کے لیے)کپڑا لٹکائے۔‘‘ احرام کی حالت میں چہرے کو ڈھانپنے کی ممانعت کرنے والوں کی تردید کرتے ہوئے علامہ ابن قیم رحمہ اللہ نے ’’بدائع الفوائد‘‘ میں جو کچھ کہا،وہ ہم آپ کے گوش گزار کر چکے ہیں،لہٰذا اُسے ہھرانے کی ضرورت نہیں۔[1] البتہ وہاں انھوں نے مزید یہ بھی لکھا ہے: ’’بعض فقہا نے جو کہا ہے کہ پردے کا کپڑا احرام کی حالت میں عورت کے چہرے پر نہ لگنے پائے،ان کی یہ بات صحیح نہیں ہے،کیونکہ صحابیات یا امہات المومنین رضی اللہ عنہما میں سے کسی سے یہ ثابت نہیں کہ وہ چہرے پر کپڑے کے نیچے کوئی لکڑی وغیرہ رکھتی ہوں اور یہ ناممکن ہے کہ ایسا کرنا احرام کا شعار ہو اور معروف نہ ہو اور اسے ہر خاص و عام جانتا نہ ہو۔‘‘[2] گویا اگر پردے کا کپڑا حالتِ احرام میں چہرے پر لگتا رہے،تب بھی اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ ساتواں اثر: مسائل ابی داود میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ایک ساتواں اثر بھی ہے،جس میں وہ فرماتے ہیں: ’’تُدْنِي الْجِلْبَابُ إِلٰی وَجْھِھَا،وَلَا تَضْرِبُ بِہٖ‘‘ ’’عورت(حالتِ احرام میں)اپنی چادر کا پلو اپنے چہرے کی طرف لٹکا لے،لیکن چہرے پر باندھے نہیں۔‘‘ سند کے ایک راوی رَوح کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا کہ کس چیز سے نہ باندھے؟ تو انھوں نے میری طرف اشارہ کرتے ہوئے بتایا کہ جیسے عورت جلباب(بڑی چادر)اوڑھتی ہے اور پھر رخسار پر لگنے والے کپڑے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بتایا کہ عورت اس کپڑے کو موڑ کر اپنے چہرے پر
Flag Counter