Maktaba Wahhabi

361 - 699
شواہد: اسی مذکورہ حدیث کو ’’غایۃ المرام في تخریج أحادیث الحلال و الحرام‘‘ میں شیخ البانی نے شواہد کی بنا پر حسن قرار دیا ہے اور عہدِ نبوی میں خواتینِ اسلام کے عمل کو بھی اس کا شاہد و مؤید باور کروایا ہے،جس کی حقیقت کچھ تو فریقِ اول کے دلائل کے ضمن میں گزر چکی ہے اور اس دعوے کا کھوکھلا پن فریقِ ثانی کے دلائل کے جائزے کے ضمن میں بھی ظاہر ہوجائے گا۔ لیکن آئیے پہلے ان شواہد کو دیکھیں جن کی طرف شیخ موصوف نے ’’غایۃ المرام‘‘ میں اشارہ کیا ہے اور اپنی دوسری کتاب ’’حجاب المرأۃ المسلمۃ‘‘ میں تفصیل ذکر کی ہے۔وہاں حاشیے پر انھوں نے مذکورہ حدیث کے ضعف پر دلالت کرنے والا امام ابو داود اور حافظ ابن حجر رحمہم اللہ کا کلام نقل کرنے کے بعد لکھا ہے کہ یہ حدیث بعض دوسرے طُرق سے بھی مروی ہے،جن سے یہ قوت اختیار کر جاتی ہے۔ پہلا شاہد: ان میں سے پہلا طریق مراسیل ابی داود میں ہے،جس میں قتادہ رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: {إِنَّ الْجَارِیَۃَ إِذَا حَاضَتْ لَمْ یَصْلُحْ أَنْ یُّریٰ مِنْھَا إِلَّا وَجْھُھَا وَیَدَاھَا إِلٰی الْمِفْصَلِ}[1] ’’لڑکی جب بالغ ہوجائے تو اس کے چہرے اور گٹوں تک ہاتھوں کے سوا اس کے جسم کا کوئی حصہ نظر آنا ٹھیک نہیں ہے۔‘‘ یہ حدیث مرسل ہے،جو اقسامِ ضعیف میں سے ایک ہے۔ عدمِ حجیتِ مراسیل: مرسل حدیث ضعیف احادیث کی اقسام میں سے ایک ہے،جو ناقابلِ حجت و استدلال ہوتی ہے،جیسا کہ علامہ ابن حزم نے اپنی کتاب ’’الإحکام في أصول الأحکام‘‘(2/169)میں لکھا ہے:
Flag Counter