Maktaba Wahhabi

254 - 699
{لَا یَقْبَلُ اللّٰہُ صَلَاۃَ حَائِضٍ إِلَّا بِخِمَارٍ}[1] ’’اﷲ تعالیٰ کسی بالغ(جوان)عورت کی نماز اوڑھنی(چادر)کے بغیر قبول نہیں کرتا۔‘‘ امام دارقطنی نے اس حدیث کا موقوف ہونا زیادہ صحیح قرار دیا ہے اور امام حاکم نے اس کے مرسل ہونے کی علت کا تذکرہ کیا ہے،جیساکہ نیل الاوطار(1/2/67)میں ہے،جبکہ صاحب ارواء الغلیل نے ان اعتراضات کے شافی و کافی جواب ذکر کیے ہیں اور اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے۔اس کی تفصیل ’’إرواء الغلیل‘‘(1/215 تا 217)میں دیکھی جا سکتی ہے۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عورت کے لیے نماز میں سر کا ڈھانپنا واجب و ضروری ہے،چاہے وہ اکیلی الگ تھلگ ہی نماز کیوں نہ پڑھ رہی ہو،کیونکہ اس کی نماز کی قبولیت کا انحصار سر پر اوڑھنی یا دوپٹے کے ہونے پر ہے۔سر کے متعلق یہ تاکید تو صرف عورتوں کے لیے ہے نہ کہ مردوں کے لیے،جب کہ ہمارے ممالک کی مساجد میں پائی جانے والی ٹوپیوں کا وجود اور لوگوں کا تعامل اس کی چغلی کھا رہا ہے کہ شاید وہ یہی حکم مردوں کے لیے بھی سمجھتے ہیں کہ وہ بھی نماز کے وقت ہرگز ہرگز ننگے سر نہ ہوں،حالانکہ ایسا تو قطعاً نہیں ہے۔اب رہا عورتوں کا معاملہ تو وہ نماز کے وقت اپنا سر اور بال بھی کپڑے میں ڈھانپ کر رکھیں۔ 1۔اوڑھنی اور پاؤں تک قمیص یا میکسی: لباس کے سلسلہ میں متعدد آثار سے پتا چلتا ہے کہ عورت کا اکمل و مکمل اور افضل لباس تو کم از کم تین کپڑوں پر مشتمل ہوتا ہے اور وہ تین کپڑے ہیں: 1۔ پاؤں تک آنے والی قمیص یا میکسی۔ 2۔ سر کی اوڑھنی یا دوپٹا۔ 3۔ ایک اوپر کی بڑی چادر اور ایک صورت میں میکسی کے نیچے کی ازار یا پاجامہ۔ اگر صرف دو کپڑے ہوں تو بھی ان میں عورت کی نماز درست ہے۔جمہور اہلِ علم نے کپڑوں
Flag Counter