Maktaba Wahhabi

442 - 699
تھیں،جب اس گرجے کی خوبصورتی اور اس میں بنی تصویروں کا ذکر آیا تو نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے(بستر سے)سرِ اقدس کو اٹھایا اور فرمایا: {أُولٰئِکَ إِذَا کَانَ فِیْھِمُ الرَّجُلُ الصَّالِحُ بَنَوْا عَلٰی قَبْرِہٖ مَسْجِداً ثُمَّ صَوَّرُوْا تِلْکَ الصُّوَرَ أُولٰئِکَ شِرَارُ الْخَلْقِ عِنْدَ اللّٰہِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ}[1] ’’ان میں سے اگر کوئی نیک آدمی ہوتا تو(اس کے مرنے کے بعد)وہ اس کی قبر پر عبادت گا ہ بنا دیتے اور وہ تصویریں تیار کر لیتے تھے۔وہ لوگ قیامت کے دن اﷲ کے نزدیک بدترین لوگ ہوں گے۔‘‘ چھٹی حدیث: قبروں پر یا قبرستان میں مسجد کی تعمیر کے ممنوع ہونے پر دلالت کرنے والی چھٹی حدیث،صحیح مسلم،مسند ابو عوانہ(واللفظ لہ)معجم کبیر طبرانی اور طبقات ابن سعد(مختصراً)میں حضرت جندب بن عبداﷲ بجلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: {أَلَا(وَإِنَّ)مَنْ کَانَ قَبْلَکُمْ(کَانُوْا)یَتَّخِذُوْنَ قُبُوْرَ أَنْبِیَائِ ھِمْ وَصَالِحِیْھِمْ مَّسَاجِدَ،أَلَا فَلَا تَتَّخِذُوا الْقُبُوْرَ مَسَاجِدَ فَإِنِّيْ أَنْھَاکُمْ عَنْ ذٰلِکَ}[2] ’’خبردار! تم سے پہلے والے لوگ اپنے انبیا و صالحین کی قبروں کو عبادت گاہ بنا لیتے تھے،مگر تم قبروں کو مسجد نہ بنا لینا۔میں تمھیں اس سے منع کر رہا ہوں۔‘‘ طبقات ابن سعد میں اس حدیث کا ایک شاہد حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے اور دوسرا شاہد معجم طبرانی میں حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،جسے علامہ ہیتمی نے ’’الزواجر‘‘ میں سند کے اعتبار سے ’’لا بأس بہ‘‘ قرار دیا ہے،البتہ علامہ ہیثمی نے ’’مجمع الزوائد‘‘ میں اسے ضعیف قرار دیا ہے۔[3]
Flag Counter