Maktaba Wahhabi

599 - 699
{إِنَّ لَکَ عُذْرًا}[1] ’’تم معذور ہو۔‘‘ گویا کسی بیماری وغیرہ میں اسے کچا یا نیم پختہ کھا لیا جائے تو کوئی حرج نہیں۔ تمام مساجد کے لیے ایک عام حکم: لہسن،پیاز،مولی اور گندنا کو بلا عذر کچا کھا کر مسجد جانے کی ممانعت کے سلسلے میں جو احادیث ہم نے ذکر کی ہیں،ان میں سے بعض احادیث میں آپ نے دیکھا ہے کہ ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: {أَوِ لْیَعْتَزِلْ مَسْجِدَنَا}’’وہ ہماری مسجد سے الگ رہے۔‘‘ {فَلَا یَقْرُبَنَّ مَسْجِدَنَا}’’وہ ہماری مسجد کے قریب نہ آئے۔‘‘ {فَلَا یَقْرُبَنَّا فِيْ الْمَسْجِدِ}’’وہ مسجد میں ہمارے قریب نہ آئے۔‘‘ ان الفاظ کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے بعض نے کہہ دیا ہے کہ لہسن وغیرہ کھا کر مسجد نہ جانے کا حکم نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد(مسجد نبوی)کے ساتھ ہی خاص ہے،دوسری مساجد کے لیے یہ حکم نہیں ہے،لیکن حقیقت یہی ہے کہ یہ حکم تمام مساجد کے لیے یکساں ہے،کیونکہ دوسری کئی احادیث میں خود نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عام مساجد کے لیے مطلقاً یہی حکم صادر فرمایا ہے،جیسا کہ بعض احادیث میں گزرا ہے۔ {فَلَا یَقْرُبَنَّا فِيْ مَسَاجِدِنَا}’’وہ ہماری مسجدوں میں ہمارے قریب نہ آئے۔‘‘ بلکہ ایک حدیث میں تو یہ الفاظ بھی گزرے ہیں: {فَلَا یُؤْذِیْنَا فِيْ مَجَالِسَنَا}’’وہ ہماری مجلسوں میں آکر ہمیں اذیت نہ پہنچائے۔‘‘ ان احادیث سے پتا چلتا ہے کہ یہ حکم تمام مساجد کے لیے عام ہے،مسجدِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے خاص نہیں ہے۔ویسے بھی ان احادیث میں سے بعض میں اس کا جو سبب بتایا گیا ہے،وہ یہ ہے کہ اس کی بو سے ہمیں تکلیف ہوتی ہے اور ظاہر ہے کہ یہ ہر مسجد کے نمازیوں کے لیے باعثِ تکلیف ہے،پھر اسی پر بس نہیں،بلکہ فرمایا کہ جس چیز سے بنی آدم کو تکلیف ہوتی ہے۔اسی سے فرشتوں کو بھی تکلیف ہوتی ہے اور یہ فرشتے بھی ظاہر بات ہے کہ ہر مسجد میں ہوتے ہیں،لہٰذا یہ واضح ہوگیا کہ اس حکم کو کسی
Flag Counter