Maktaba Wahhabi

411 - 699
’’اگر فی الحقیقت ہجوم ایں قدر باشد کہ حرکت رکوع وسجود ممکن نیست ونیز بر صلوٰۃ از خارج ریل قادر نیست،بلا استقبال وبلا قیام ادا کنند۔‘‘ ’’اگر واقعی ہجوم واژدہام اس قدر ہو کہ رکوع وسجود کے لیے ادھر اُدھر حرکت ممکن نہ ہو اور نہ ریل سے باہر نکل کر نماز پڑھ سکتا ہو تو استقبالِ قبلہ اور بلا قیام(بیٹھے بیٹھے)ہی نماز ادا کر سکتا ہے۔‘‘ چھت اور لکڑی(تخت پوش)پرنماز: بلا واسطہ زمین پر پیشانی تو اس وقت بھی نہیں لگتی،جب کہ لکڑی سے تیار کیے گئے جانماز پر نماز ادا کی جائے،جسے جانماز کے مطابق بنا کر چارپائے لگائے اور زمین سے تھوڑا سا اُونچا کیا جاتا ہے۔اسے بعض لوگ تخت پوش کہتے ہیں۔اگرچہ لغوی اعتبار سے یہ لفظ صحیح نہیں بیٹھتا،کیونکہ تخت پوش تو دراصل وہ کپڑا ہوتا ہے جو تخت کو ڈھانپنے کے لیے بنایا گیا ہوتا ہے۔ہر لغت میں غلط العام فصحیح والا قاعدہ کام دے جاتا ہے کہ جو غلط ترکیب یا لفظ زبان زدِ خاص وعام ہو جائے،اس کا معروف حساب سے استعمال صحیح ہو جاتا ہے۔یہی صورت ’’تخت پوش‘‘ میں بھی کار فرما ہے۔ ایسے ہی کسی مکان یا مسجد کی چھت پر نماز پڑھنا بھی جائز ہے۔چنانچہ صحیح بخاری ومسلم،سنن ابی داود،موطا امام مالک اور مسند احمد میں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: {إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم سَقَطَ عَنْ فَرَسِہٖ فَجَحَشَتْ سَاقُہٗ،أَوْ کَتِفُہٗ،وَآلٰی مِنْ نِّسَآئِہٖ شَھْرًا فَجَلَسَ فِيْ مَشْرَبَۃٍ لَّہٗ دَرَجَتُھَا مِنْ جُذُوْعٍ فَأَتَاہُ أَصْحَابُہٗ یَعُوْدُوْنَہٗ فَصَلّٰی بِھِمْ جَالِسًا وَھُمْ قِیَامٌ فَلَمَّا سَلَّمَ قَالَ:إِنَّمَا جُعِلَ الْإِمَامُ لِیُؤْتَمَّ بِہٖ فَإِذَا کَبَّرَ فَکَبِّرُوْا وَإِذَا رَکَعَ فَارْکَعُوْا وَإِذَا سَجَد فَاسْجُدُوْا،وَإِنْ صَلّٰی قَائِمًا فَصَلُّوْا قِیَامًا،وَإِنْ صَلّٰی جَالِسًا فَصَلُّوا جُلُوْسًا}[1] ’’نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھوڑے سے گر گئے اور اس گرنے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پنڈلی یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا کندھا زخمی ہو گیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مہینے تک اپنی بیویوں کے پاس نہ
Flag Counter