Maktaba Wahhabi

605 - 699
ایسے لوگوں کو چاہیے کہ اول تو محنت کے وقت والے کپڑے الگ رکھیں اور فارغ ہوتے ہی دوسرے پہن لیا کریں،جن سے وہ مسجد میں نماز پڑھا کریں اور بوقتِ کار اتار لیا کریں اور کام والے کپڑے پہن لیا کریں،جیسا کہ عموماً ہوتا بھی ہے کہ کام کے کپڑے الگ اور معمولِ عام کے کپڑے الگ،اس طرح وہ لوگوں کو پسینے کی بو سے بچا سکتے ہیں اور اس پر کوئی بڑا خرچہ بھی نہیں آتا،محض تھوڑا سا اہتمام ہی مطلوب ہے۔ انہی لوگوں میں ایک دوسری عام عادت یہ بھی پائی جاتی ہے کہ وہ بنیان وغیرہ داخلی لباس استعمال نہیں کرتے اور یہ شاید رواج کسی حد تک عادت ہے۔اسے اگرچہ فرض و واجب کا درجہ تو حاصل نہیں،لیکن پسینے کی بو سے خود کو اور لوگوں کو محفوظ رکھنے کا ایک طریقہ یا تدبیر یہ بھی ہے کہ بنیان خالص کاٹن یا سوتی دھاگے سے تیار کی گئی ہو اور وہ پسینہ جذب کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے،جس سے قمیص کا بچاؤ ہوجاتا ہے اور بُو کم سے کم پیدا ہوتی ہے،لیکن پسینہ جب سیدھا قمیص کے کپڑے کو لگے گا،جو عموماً پولیسٹر اور نائیلون وغیرہ کی آمیزش سے تیار کردہ ہوتا ہے اور اپنے انہی اجزا کی وجہ سے جذب کرنے کی بہت تھوڑی صلاحیت رکھتا ہے اور پولیسٹر یا نائیلون سے مل کر پسینہ بدبو پیدا کرنے لگتا ہے،لہٰذا فیشن یا رسم و رواج سے قطعہ نظر پسینے کی بدبو سے بچنے کے لیے بھی بنیان وغیرہ کا استعمال انتہائی مناسب ہے اور ایک بہترین تدبیر بھی،تاکہ مسجد میں نماز کے دوران میں لوگ اذیت سے محفوظ رہیں۔ اگر ایسے لوگ ہماری ذکر کردہ تدابیر و تجاویز پر عمل کرنے لگیں تو یقینا وہ کچا لہسن کھانے والوں کے حکم سے بھی بچ جائیں گے اور اس طرح وہ صاف ستھرے بھی رہیں گے جو خود انہی کی صحت و تندرستی کے لیے بھی مفید ہے۔لوگوں کو ان سے گن آئے گی نہ ان کی بو،زخم اور قمیص کی پشت پر لگے پسینے کے ساتھ جسم سے خارج ہونے والے نمکیات وغیرہ دیکھ کر دوسروں کو ذہنی کوفت و اذیت پہنچے گی۔ تمباکو نوشی: اسی قسم کے لوگوں میں سے ایک خاصا بڑا طبقہ ان لوگوں پر مشتمل ہے،جو ایک دوسری عادت میں مبتلا ہوتے ہیں اور مساجد میں دوسروں کے لیے اذیت و پریشانی کا باعث بنتے ہیں اور وہ ہیں تمباکو نوشی کرنے والے لوگ!!
Flag Counter