Maktaba Wahhabi

538 - 699
’’لِلْمَسْجِدِ یَخْدِمُہٗ‘‘ مَیں اپنے پیٹ والے بچے کو(اے اﷲ!)تیری نذر کرتی ہوں تاکہ وہ مسجد کی خدمت کیا کرے۔‘‘ امام بخاری رحمہ اللہ نے یہ تفسیر وارد کر کے اس بات کی طرف اشارہ کیا ہے کہ مسجد کی تعظیم و تکریم کے لیے اس کی خدمت کرنا سابقہ امتوں میں بھی مشروع تھا،حتیٰ کہ بعض نے تو اپنی اولاد کو اس خدمت کے لیے اﷲ کی نذر کر دیا تھا۔بہر حال احادیث سے مسجد کی مذکورہ طریق پر خدمت کرنے اور اس کی فضیلت و اہمیت کا پتا چلتا ہے۔ کعبۃ اﷲ اور مسجد کا احترام: یہاں یہ بات بھی ذکر کر دیں کہ جہاں مسجد کی صفائی رکھنے کی اتنی فضیلت ہے،وہیں مسجد میں کسی بھی طرح گندگی پھیلانے کی سخت ممانعت ہے،حتیٰ کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ دیکھی کہ مسجد کی قبلے جہت والی یعنی مغربی دیوار پر رینٹ(سینے یا سر سے آنے والی بلغمی تھوک)دیکھا تو غصے سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ اقدس متغیر ہوگیا۔بعض احادیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں اور قبلہ رو تھوکنے سے سختی کے ساتھ منع فرمایا،جبکہ کچھ لوگ انتہائی بے پروائی سے سلام پھیرتے ہی اٹھتے ہیں اور مسجد کی قبلہ رو کھلنے والی کھڑی کھول کر قبلہ رو کھنکارنے اور تھوکنے لگتے ہیں،حالانکہ یہ احترامِ قبلہ کے سراسر منافی فعل ہے۔یہ فعل صرف مسجد کے اندر ہی نہیں،بلکہ کسی اور بھی جگہ اور کسی بھی حالت میں روا نہیں ہے۔ جب یہ موضوع سامنے آہی گیا ہے تو کیوں نہ اس کی قدرے تفصیلی وضاحت کر دی جائے،تاکہ مسجد کے آداب و احترام کے ساتھ ساتھ ہی احترامِ قبلہ اور تھوکنے کے بعض آداب بھی واضح ہوجائیں۔ان سب مسائل کی بنیاد چونکہ تھوکنے کے صحیح و غیر صحیح طریقے ہی سے تعلق رکھتی ہے،لہٰذا اس کی مختلف صورتوں کے ذکر کرنے اور قبلہ رو تھوکنے کی ممانعت کے دلائل کے تذکرے سے یہ مسائل کھل کر سامنے آجائیں گے۔ قبلہ رو تھوکنے کی صورتیں: قبلہ رو تھوکنے کی عموماً چار ہی صورتیں ہوسکتی ہیں: 1۔ مسجد میں کھڑے ہو کر یا بیٹھے بیٹھے قبلہ رو تھوکنا۔ 2۔ نماز کی حالت میں قبلہ رو تھوکنا۔
Flag Counter