Maktaba Wahhabi

683 - 699
تاہم مہذّب اور مؤدّب بچوں کو بلا روک ٹوک مسجد میں آنے کی اجازت ہے۔لہو و لعب اور شورغل کرنے والوں کا محاسبہ ایک لازمی امر ہے،تاکہ مسجد کی طہارت میں فرق نہ آنے پائے۔[1] مساجد سے جلوس نکالنا: آدابِ مسجد کے خلاف امور و افعال میں سے ایک امر یہ بھی ہے کہ بعض لوگ سال کے مختلف مواقع پر اپنے مریدوں اور خلفا یا حاشیہ نشینوں کو ساتھ لے کر مسجد میں اکٹھے ہوتے ہیں اور پھر منظم صورت میں جلوس نکالتے ہیں،جھنڈے لہراتے ہوئے اور بعض جگہوں پر ڈھول وغیرہ بجاتے ہوئے پہلے ایک جگہ اکٹھے ہوتے ہیں،پھر منظم صورت میں وہاں سے چلتے ہیں اور ان جلوسوں میں بعض ایسے غیر شرعی امور بلکہ صریح بدعات کا ارتکاب کیا جاتا ہے جن کا دینِ اسلام اور اس کی تعلیمات سے دور کا بھی کوئی واسطہ نہیں ہوتا،بلکہ ان کی بعض حرکتیں تو ایسی ہوتی ہیں،جنھیں دیکھ کر کم عقلوں کو ہنسی اور عقلمندوں کو رونا آتا ہے۔ ان لوگوں نے اپنے لیے جو راستہ اختیار کر رکھا ہے،خود ان کی زبان کے مطابق تو اس میں اخلاص،تنہائی سے محبت،لوگوں سے دوری،بیہودہ کلام سے اجتناب،ہمیشہ ذکر و فکر میں مصروفیت،شب بیداری کرنا،تہجد پڑھنا،لوگوں سے بے نیاز رہنا اور سنتِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کا اتباع کرنا واجبات میں سے ہے،لیکن عملی طور پر ان اصولوں کی کوئی پروا نہیں کی جاتی۔ سنتوں کی جگہ بدعات نے لے لی ہے اور شریعت،خواہشاتِ نفس کی بھینٹ چڑھا دی گئی ہے،ان کے لکھے ہوئے یا زبانی اصولوں اور ان کے عملی کردار کا موازنہ کر کے تو دیکھیے،بات کھل کر سامنے آجائے گی۔کہاں ان کی یہ حرکتیں اور کہاں باطن کی صفائی و اخلاص؟ کہاں لوگوں سے دوری و گمنامی کا دعویٰ اور کہاں ان کے یہ نمایشی ہتھکنڈے؟ کہاں ذکر و فکر اور تواضع اور کہاں گھوڑوں پر سوار ڈھول تاشے کے ساتھ چلنا؟ کہاں لوگوں سے دوری و بے نیازی کے دعوے اور کہاں دنیوی معاملات میں مزاحمت؟ کہاں ریاکاری و دکھلاوے سے دوری کے اعلانات اور کہاں ہزاروں،لاکھوں کے ساتھ لچکتے مٹکتے چلنا؟ ان امور و افعال کے ہوتے ہوئے ارشاد و سلوک اور پیر و شیخ کی بات کے کیا معنے؟ لگتا ہے کہ یہ سب کچھ دنیوی مفاد اور معاشی منفعت کے لیے کیا جاتا ہے۔طبلے کی تھاپ پر
Flag Counter