Maktaba Wahhabi

397 - 699
غرض کہ جانماز کی طہارت کو اگرچہ محققین علما کی تحقیقِ دقیق کی رو سے شرط نہ بھی مانیں،تب بھی اس کا حکم وجوب سے ہر گز کم نہیں ہے۔ جانماز کی مختلف اَشکال و اَقسام یہاں یہ بات بھی واضح کر دیں کہ جا نماز سے مراد صرف وہ کپڑا ہی نہیں جو مختلف ڈیزائیوں میں تیار دکانوں پر بکتا ہے،بلکہ جانماز سے مراد ہر وہ جگہ بھی ہے جہاں نماز پڑھی جائے،اس جگہ اور زمین کو بھی جانماز ہی کہا جائے گا اور اس پر جو صف یا مخملیں کپڑے یا قالین کا مخصوص کپڑا بچھایا جائے،اسے بھی جانماز ہی کہا جاتا ہے،ایسے ہی نباتات میں سے کسی چیز کے تنکوں وغیرہ سے بنی چٹائی اور حلال جانور کی رنگی ہوئی کھال کے ٹکڑے(جسے پوستین کہا جاتا ہے)ان سب اشیا کو بھی جانماز کا لفظ شامل ہوجاتا ہے،بشرطیکہ ان پر نماز پڑھی جا رہی ہو ان اشیا پر نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا نماز پڑھنا کتبِ حدیث میں وارد ہوا ہے،جن میں سے بعض کے بارے میں وارد حدیث ضعیف ہے،جیسے پوستین ہے۔ چٹائی پر نماز: بساط یا چٹائی پر نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے نماز ادا فرمانے کا ذکر صحیح بخاری و مسلم،سنن ترمذی،نسائی،ابن ماجہ اور موطا امام مالک میں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں آیا ہے،اس میں وہ بیان کرتے ہیں کہ میری دادی ملکیہ(رضی اللہ عنہا)نے نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کی،آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب کھانا تناول فرما چکے تو فرمایا: {قُوْمُوْا فَلِأُصَلِّ بِکُمْ}’’اٹھو! میں تمھیں نماز پڑھاؤں۔‘‘ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:میں اپنی ایک چٹائی لایا،جو بہت پرانی ہونے کی وجہ سے کالی ہوچکی تھی،میں نے اسے پانی سے صاف کیا،ان کے الفاظ ہیں: ’’قُمْتُ إِلٰی حَصِیْرٍ لَّنَا قَدْ اسْوَدَّ مِنْ طُوْلِ مَا لُبِسَ،فَنَضَحْتُہٗ بِمَآئٍ‘‘ آگے وہ فرماتے ہیں: ’’فَقَامَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم وَصَفَتْتُ وَالْیَتِیْمُ وَرَآئَ ہٗ وَالْعَجُوْزُ مِنْ وَّرَائِنَا فَصَلّٰی
Flag Counter