Maktaba Wahhabi

581 - 699
{سَیَکُوْنُ فِيْ آخِرِ الزَّمَانِ قَوْمٌ یَکُوْنُ حَدِیْثُھُمْ فِيْ مَسَاجِدِھِمْ،لَیْسَ لِلّٰہِ فِیْھِمْ حَاجَۃٌ}[1] ’’آخری زمانے میں ایک قوم ایسے لوگوں پر مشتمل ہوگی،جن کی سبھی باتیں مساجد میں ہوں گی،اﷲ کو ایسے لوگوں سے کوئی سروکار نہیں۔‘‘ امام حاکم رحمہ اللہ نے مستدرک میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت بیان کی ہے: {یَأْتِيْ عَلَی النَّاسِ زَمَانٌ یَحْلِقُوْنَ فِيْ مَسَاجِدِھِمْ،وَلَیْسَ ھَمُّھُمْ إِلَّا الدُّنْیَا وَلَیْسَ لِلّٰہِ فِیْہِ حَاجَۃٌ فَلَا تُجَالِسُوْھُمْ}[2] ’’لوگوں پر ایک ایسا وقت بھی آئے گا کہ وہ مسجدوں میں حلقے بنا کر بیٹھیں گے اور ان کا ہدف دنیوی بات چیت کے سوا کچھ نہ ہوگا۔ایسے لوگوں کی اﷲ کو کوئی حاجت نہیں ہے،تم ان لوگوں کے پاس مت بیٹھو۔‘‘ انہی احادیث کے پیشِ نظر اہلِ علم نے مسجدوں میں دنیوی باتیں کرنے اور اس کے لیے حلقے بنانے کو ممنوع لکھا ہے،چنانچہ امام ابن الحاج نے لکھا ہے کہ دنیوی معاملات اور لوگوں کو روز مرہ زندگی میں پیش آنے والے واقعات کے بارے میں باتیں کرنے کے لیے لوگ اگر مسجد میں اجتماعی صورت میں بیٹھیں تو انھیں اس سے روکنا چاہیے،انھوں نے اس موضوع کے متعلق مختلف آثار نقل کرنے کے بعد لکھا ہے: ’’مسجد میں صرف نماز،تلاوت،ذکر و فکر یا تعلیم و تدریس کے لیے بیٹھا جا سکتا ہے اور ان کاموں میں بھی آواز اس حد تک بلند نہیں ہونی چاہیے کہ دوسرے نمازیوں اور ذکرِ الٰہی میں مشغول لوگوں کے لیے باعثِ خلل ہو۔‘‘[3] تنبیہ: یہاں ہم یہ بھی ذکر کر دیں کہ ابن الحاج کی یہ بات اپنی جگہ بجا ہے کہ دوسرے لوگوں کے
Flag Counter