Maktaba Wahhabi

595 - 699
شخص ان میں سے کچھ کھائے تو وہ ہماری مسجد کے قریب نہ آئے اور فرمایا:اگر تم ضرور ہی یہ کھانا چاہو تو انھیں پکا کر ان کی بو مار لیا کرو۔‘‘ یہی بات حضرت عمرِ فاروق رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے جو ابھی گزری ہے اور وہ بھی اس حدیث کی موید و شاہد ہے۔اس ساری تفصیل سے معلوم ہوا کہ لہسن پیاز وغیرہ کو جب سالن میں پکا کر کھایا جائے،جبکہ مرچ مسالے اور گھی میں روسٹ ہوجانے سے اس کی بو زائل ہو چکی ہو تو پھر اس کے کھانے میں حرج نہیں ہے۔[1] حرام نہیں: یہاں اس بات کی وضاحت بھی کرتے جائیں کہ یہ ترکاریاں بذاتہٖ حرام تو کیا مکروہ بھی نہیں،ان کا کھانا مباح ہے۔بس صرف یہ شرط ہے کہ انھیں پکا کر کھایا جائے یا پھر کھاتے ہی مسجد وغیرہ میں نہ جایا جائے۔اس کے حرام نہ ہونے کی دلیل کے طور پر ایک حدیث ذکر کی جا چکی ہے،جس میں صحیح مسلم،سنن ابو داود،صحیح ابن خزیمہ اور مسند احمد کے مطابق حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لہسن کھا کر کوئی شخص ہماری مسجد میں ہمارے پاس نہ آئے اور فرمایا: {إِنَّہٗ لَیْسَ لِيْ تَحْرِیْمُ مَا أَحَلَّ اللّٰہُ،وَلٰکِنَّھَا شَجَرَۃٌ أَکْرَہُ رِیْحَھَا}[2] ’’مجھے حق نہیں کہ میں اﷲ کی حلال کردہ اشیاء کو حرام کروں،لیکن اس پودے کی بو مجھے ناگوار ہے۔‘‘ اس حدیث پر امام ابن خزیمہ رحمہ اللہ نے یوں تبویب کی ہے: ’’بَابُ الدَّلِیْلِ عَلٰی أَنَّ النَّھْيَ عَنْ ذٰلِکَ لِتَاذِّي النَّاسِ بِرِیْحِہٖ لَا تَحْرِیْمًا لِأَکْلِہٖ‘‘[3] ’’اس بات کی دلیل کا بیان کہ لہسن کھا کر مسجد جانے کی ممانعت اس کی بو سے لوگوں کا اذیت پانا ہے،اسے کھانے کی حرمت نہیں۔‘‘ پیاز و لہسن وغیرہ حرام نہیں ہیں اور انھیں کچے کھا کر مسجد میں جانے کی ممانعت محض ان کی بو کی
Flag Counter