Maktaba Wahhabi

430 - 699
(دعوتِ حق کو)نقصان پہنچائیں اور(عبادت الٰہی کے بجائے)کفر کریں اور اہلِ ایمان میں پھوٹ ڈالیں اور اس(بظاہر عبادت گاہ)کو اس شخص کے لیے کمین گاہ(مخفی اڈہ)بنائیں جو اس سے پہلے اﷲ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف برسرِ پیکار ہوچکا ہے۔‘‘ نیز فرمایا: ﴿وَ لَیَحْلِفُنَّ اِنْ اَرَدْنَآ اِلَّا الْحُسْنٰی وَ اللّٰہُ یَشْھَدُ اِنَّھُمْ لَکٰذِبُوْنَ﴾[التوبۃ:107] ’’اور وہ(منافق)ضرور قسم کھائیں گے اور کہیں گے کہ ہمارا ارادہ تو بھلائی کے سوا کسی دوسری چیز کا نہ تھا،مگر اﷲگواہ ہے کہ وہ جھوٹے ہیں۔‘‘ اگلی ہی آیت میں نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مخاطب ہو کر فرمایا: ﴿لَا تَقُمْ فِیْہِ اَبَدًا﴾[التوبۃ:108] ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہرگز اس عمارت میں کھڑے نہ ہونا(نماز نہ پڑھنا)۔‘‘ گویا جو معبد غیراﷲ کی عبادت اور اسلامی کاز کو نقصان پہنچانے کے لیے تعمیر کیا گیا ہو،وہاں نماز نہیں پڑھنی چاہیے یا بالفاظِ دیگر جہاں غیراﷲ کی عبادت ہوتی ہو،وہاں اﷲ کی عبادت کرنا بھی درست نہیں۔اس بات کی دلیل وہ حدیث بھی بن سکتی ہے،جس میں اس مقام پر نذر پوری کرنے کے لیے جانور ذبح کرنے سے روکا گیا ہے،جہاں کبھی اہلِ جاہلیت غیراﷲ کے نام پر جانور ذبح کرتے رہے ہوں،اگرچہ اب وہ وہاں ایسا نہ بھی کرتے ہوں،جیسا کہ سنن ابو داود میں حضرت ثابت بن ضحاک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ’’ایک آدمی نے یہ نذر مان لی کہ(ینبع سے آگے)بوانہ نامی مقام پر اونٹ ذبح کرے گا۔اُس نے اِس سلسلے میں نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے استفسار کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: {ھَلْ کَانَ فِیْھَا وَثْنٌ مِّنْ أَوْثَانِ الْجَاِھلِیَّۃِ یُعْبَدُ؟} ’’کیا وہاں کوئی بت تھا،جس کی عہدِ جاہلیت میں پوجا کی جاتی رہی ہو؟‘‘ اس صحابی رضی اللہ عنہ نے عرض کی:نہیں،پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: {أُوْفِ بِنَذْرِکَ فَإِنَّہٗ لَا وَفَائَ لِنَذْرٍ فِيْ مَعْصِیَۃِ اللّٰہِ،وَلَا فِیْمَا لَا یَمْلِکُ ابْنُ آدَمَ}[1]
Flag Counter