Maktaba Wahhabi

630 - 699
ایسے ہی اس بات کی دوسری دلیل وہ حدیث ہے جو صحیح بخاری،صحیح ابن حبان اور صحیح ابن خزیمہ میں ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے،جس میں وہ ایک کنیز کا واقعہ اسی کی زبانی بیان کرتی ہیں کہ اسے اس کے آقاؤں نے آزاد کر دیا،لیکن ابھی وہ ان کے پاس ہی تھی کہ ان کی ایک بچی لال رنگ کا ہار پہنے ہوئے آئی اور اس نے وہ کہیں رکھا یا اس سے وہ ہار گر گیا،چیل آئی اور سمجھی کہ شاید گوشت ہے،لہٰذا لے اڑی،ان لوگوں نے اِدھر اُدھر تلاش کرنے کے بعد اس عورت پر الزام لگا دیا کہ اس نے چرایا ہے اور اس کے جسم کے ایک ایک عضو کی تلاشی لی،حتیٰ کہ ستر کی بھی تلاشی لی وہ کہتی ہے: ’’فَدَعَوْتُ اللّٰہَ أَنْ یُّبَرِّئَنِيْ‘‘ ’’میں نے اﷲ سے دعا کی کہ وہ میری براء ت ثابت کرے۔‘‘ چنانچہ وہ کہتی ہے کہ اﷲ کی قسم! میں ابھی ان کے پاس ہی کھڑی تھی کہ چیل گزری اور وہ ہار پھینک گئی،جو ان کے عین درمیان آگرا تو میں نے کہا کہ یہ ہے وہ چیز جس کی چوری کا الزام تم نے میرے سردھرا تھا اور میں اس سے بَریٔ ہوں،پھر وہ عورت نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور اسلام لے آئی۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: {فَکَانَ لَھَا خَبَائٌ فِي الْمَسْجِدِ أَوْ حَفْشٌ} ’’اسے مسجدِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں ایک خیمہ لگا کر دیا گیا تھا یا اس کے لیے ایک چھوٹا سا گھر بنایا گیا تھا۔‘‘ آگے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بتاتی ہیں کہ وہ عورت میرے گھر آتی رہتی تھی اور جب بھی آتی تو یہ شعر ضرور پڑھ کر بیٹھتی: وَیَوْمُ الْوِشَاحِ مِنْ تَعَاجِیْبِ رَبِّنَا أَلَا إِنَّہٗ مِنْ بَلْدَۃِ الْکُفْرِ أَنْجَانِيْ ’’وہ دن بھی عجائبِ قدرت میں تھا،جس دن ہار کے گم ہونے کا واقعہ رونما ہوا،جو بالآخر مجھے اس کافر ملک سے نجات دلانے(میرے مسلمان ہونے)کا سبب بن گیا۔‘‘ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ جب وہ ہر دفعہ آتے ہی شعر پڑھتی تو ایک دن میں نے اس کی وجہ پوچھ ہی لی تو اس نے مجھے یہ سارا ماجرا کہہ سنایا۔[1]
Flag Counter