Maktaba Wahhabi

628 - 699
خَیْراً مِنْ أَمْرِ الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃِ إِلَّا أَعْطَاہُ اللّٰہُ إِیَّاہُ}[1] ’’کوئی بھی مسلمان جب وضو کی حالت میں ذکرِ الٰہی کرتا ہوا سو جائے اور رات کے کسی پہر اُٹھ کر دنیا و آخرت کی کسی بھی بھلائی کی کوئی بھی دعا مانگے تو اﷲ تعالیٰ اسے وہ چیز عطا فرما دیتا ہے۔‘‘ امام ابوداود نے ایک اور حدیث بھی وارد کی ہے جو صحیحین اور سنن اربعہ سبھی میں ہے کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان فرماتے ہیں: {إِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم قَامَ مِنَ اللَّیْلِ فَقَضیٰ حَاجَتَہٗ،قَالَ:أَبُوْا دَاوٗدَ:یَعْنِيْ بَالَ۔فَغَسَلَ وَجہْھَہٗ وَیَدَیْہِ ثُمَّ نَامَ}[2] ’’نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رات کو اُٹھے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم قضاے حاجت(اور بقول امام ابو داود:پیشاب)سے فارغ ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا چہرۂ اقدس اور دونوں ہاتھ دھوئے،اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے۔‘‘ تیسری حدیث صحیح ابن حبان میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے،جس میں نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے: {مَنْ بَاتَ طَاھِراً بَاتَ فِيْ شِعَارِہٖ مَلَکٌ،فَلَا یَسْتَیْقِظُ إِلَّا قَالَ الْمَلَکُ:اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِعَبْدِکَ فُلَانِ فَإِنَّہٗ بَاتَ طَاھِرًا}[3] ’’جو شخص با وضو ہو کر سوتا ہے،اس کے شعار میں(یعنی اس کے ساتھ)ایک فرشتہ لگ جاتا ہے اور جب وہ آدمی جاگتا ہے تو وہ فرشتہ دعا کرتا ہے:اے اﷲ! اپنے فلاں بندے کی مغفرت فرما،اس نے باوضو ہو کر رات گزاری ہے۔‘‘ اسی موضوع کی ایک چوتھی حدیث طبرانی اوسط میں اور معجم طبرانی کبیر میں بھی حضرت
Flag Counter