Maktaba Wahhabi

656 - 699
’’حضرت عمرِ فاروق رضی اللہ عنہ کے پاس ایک آدمی لایا گیا،جس پر حد کا حکم صادر ہوا تو انھوں نے فرمایا:اسے مسجد سے باہر نکال کر اس پر حد نافذ کرو۔‘‘ اس اثر کی سند کو شارح بخاری نے امام بخاری و مسلم کی شروط کے مطابق صحیح قرار دیا ہے،جبکہ دوسرے اثر کو امام بخاری رحمہ اللہ نے تمریض و تضعیف کے صیغے سے تعلیقاً روایت کیا ہے اور مصنف ابن ابی شیبہ و مصنف عبدالرزاق میں موصولاً ابن معقل کے طریق سے بیان کرتے ہیں: ’’إِنَّ رَجُلًا جَائَ إِلٰی عَلِيٍّ فَسارَّہٗ،فَقَالَ:یَا قَنْبَرُ! أَخْرِجْہُ مِنَ الْمَسْجِدِ فَأَقِمْ عَلَیْہِ‘‘[1] ’’ایک آدمی حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور ان کے کان میں کچھ کہا تو انھوں نے فرمایا:اے قنبر! اسے مسجد سے باہر نکال کر اس پر حد قائم کرو۔‘‘ لیکن اس کی سند میں ایک راوی ایسا ہے،جس پر کچھ کلام کیا گیا ہے۔امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنے اندازِ بیان و تحریر ہی سے اس بات کی طرف اشارہ فرمایا ہے،لیکن اس کے ضُعف کو پہلے اثرِ فاروقی اور نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مرفوع حدیث سے تقویت ملتی ہے،اس حدیث اور ان آثار کی بنا پر فقہاے کوفہ(یعنی احناف)امام شافعی،احمد بن حنبل اور اسحاق بن راہویہ رحمہم اللہ نے کہا ہے کہ مسجد میں کسی کو شرعی سزا نہ دی جائے،البتہ امام شعبی رحمہ اللہ اور ابن ابی لیلیٰ رحمہ اللہ نے اس کی اجازت دی ہے۔امام مالک رحمہ اللہ نے اس سلسلے میں کہا ہے: ’’لَا بَأْسَ بِالضَّرْبِ بِالسِّیَاطِ الیَسِیْرَۃِ فَإِذَا کَثُرَتِ الْحُدُوْدُ فَلْیَکُنْ ذٰلِکَ خَارِجَ الْمَسْجِدِ‘‘[2] ’’اگر تھوڑے سے کوڑوں کی سزا ہو تو کوئی حرج نہیں اور اگر نفاذِ حدود کے لیے کوڑوں کی تعداد زیادہ ہو تو پھر مسجد سے باہر ہی ہونا چاہیے۔‘‘ امام مالک رحمہ اللہ کی یہ رائے کافی حد تک معتدل ہے،البتہ ابن بطال رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ جس نے بالکل ہی مسجد کے باہر کا کہا ہے،وہی قول اولیٰ ہے اور اس سلسلے میں بھی بات جائز و ناجائز کی نہ
Flag Counter