Maktaba Wahhabi

652 - 699
کے طریق سے موصولاً بھی بیان کیا ہے،جس میں ہیں: ’’رَأَیْتُ الشَّعْبِيَّ جَلَّدَ یَھُوْدِیًا فِيْ قَرْیَۃٍ فِي الْمَسْجِدِ‘‘[1] ’’میں نے امام شعبی رحمہ اللہ کو ایک گاؤں کی مسجد میں ایک یہودی کو کوڑے مرواتے دیکھا ہے۔‘‘ مصنف عبدالرزاق میں بھی یہ اثر سفیان کے حوالے سے موصولاً مروی ہے۔[2] کرابیسی نے ابو الزناد کے طریق سے ادب القضاء میں روایت کیا ہے کہ سعد بن ابراہیم،ابوبکر بن محمد بن عمرو بن حزم اور ان کے بیٹے اور محمد بن صفوان اور محمد بن مصعب بن شرحبیل مسجدِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں بیٹھ کر فیصلے کیا کرتے تھے۔انھوں نے اور بھی بہت سے قضاۃ کے مسجد میں فیصلے کرنے کا تذکرہ کیا ہے۔[3] صحیح بخاری میں تعلیقاً،لیکن موطا امام مالک میں موصولاً حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ اور عبداﷲ بن مطیع کے معاملے میں مروان بن حکم کا فیصلہ بھی ہے،جس میں مروان نے فیصلہ کیا تھا کہ حضرت زید منبرِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس یا اس پر چڑھ کر قسم کھائیں،لیکن انھوں نے اس سے انکار کرتے ہوئے اپنی جگہ پر بیٹھے بیٹھے ہی قسم کھانے پر اصرار کیا تھا۔[4] ان تمام احادیث و آثار سے امام بخاری رحمہ اللہ نے مسجد میں فیصلے کرنے کے جواز پر استدلال کیا ہے،جبکہ بعض دیگر آثار ایسے بھی ہیں،جن میں مسجد کے ہال سے باہر(مسجد کے صحن)میں بنائی گئی ایک مخصوص جگہ پر بیٹھ کر فیصلے کرنے کا ذکر بھی آیا ہے،جسے ’’رَحَبہ‘‘ کہا جاتا تھا،چنانچہ بخاری شریف میں تعلیقاً اور مصنف ابن ابی شیبہ میں موصولاً مثنی بن سعید سے مروی ہے: ’’رَأَیْتُ الْحَسَنَ وَزُرَارَۃَ بْنَ أَوْفیٰ یَقْضِیَانِ فِي الْمَسْجِدِ‘‘[5] ’’میں نے حضرت حسن بصری اور زرارہ بن اوفی(رحمہ اللہ)کو دیکھا ہے کہ وہ مسجد میں بیٹھ کر فیصلے صادر کیا کرتے تھے۔‘‘
Flag Counter