Maktaba Wahhabi

559 - 699
اسے اربعین اور روضۃ الطالبین میں حسن درجے کی حدیث شمار کیا ہے،جبکہ حافظ ابن حجر نے ’’تلخیص الحبیر‘‘ میں امام نووی کی تحسین کو برقرار رکھا ہے۔[1] ایسے ہی یہ حدیث حضرت ثوبان،ابن عمر،ابوبکرہ،ابو درداء رضی اللہ عنہم سے اور حضرت حسن بصری رحمہ اللہ سے مرسلاً بھی مروی ہے۔ان سب میں بعض اسبابِ ضُعف پائے جاتے ہیں،جن کی تفصیل علامہ زیلعی رحمہ اللہ نے ’’نصب الرایۃ‘‘ میں اور حافظ ابن رجب نے ’’شرح الأربعین‘‘ جامع العلوم والحکم(ص:350-352)میں ذکر کی ہے،جبکہ امام سخاوی نے ’’المقاصد الحسنۃ‘‘(ص:230)میں لکھا ہے کہ ان تمام طُرق سے پتا چلتا ہے کہ اس حدیث کی کوئی اصل ضرور ہے۔[2] اس سب کے بیان کرنے کی ضرورت اس لیے پیش آئی ہے کہ ابن ابی حاتم نے اپنے والد سے اور عبداﷲ بن احمد بن حنبل رحمہ اللہ نے اپنے والد سے اس حدیث کے بارے میں جو جرح نقل کی ہے اور بعض دیگر اہلِ علم نے بھی کلام کیا ہے،اس کے بارے میں وضاحت ہوجائے کہ اگر بعض نے جرح کی ہے تو کتنے ہی محدّثین نے اسے حسن اور صحیح بھی قرار دیا ہے۔دورِ حاضر کے معروف محدّث شیخ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ نے بھی ارواء الغلیل،تحقیق مشکوٰۃ اور صحیح ابن ماجہ میں اسے صحیح قرار دیا ہے اور جرح کا معقول جواب دینے کے علاوہ صحیح مسلم شریف سے ایک حدیث بھی وارد کی ہے،جسے ان سے قبل علامہ ابن رجب نے بھی شرح الاربعین میں نقل کیا ہے اور اسے زیرِ بحث حدیث کا شاہد و مؤید قرار دیا ہے،جس میں حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان فرماتے ہیں: {لَمَّا نَزَلَتْ﴿رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَآ اِنْ نَّسِیْنَآ اَوْ اَخْطَاْنَاقَالَ اللّٰہُ تَعَالیٰ:قَدْ فَعَلْتُ}[3] ’’جب یہ آیت نازل ہوئی جس میں ارشادِ الٰہی ہے:اے ہمارے پروردگار! ہماری بھول چوک پر ہمارا مؤاخذہ نہ کرنا،تو اﷲ تعالیٰ نے فرمایا:میں نے یہ کر دیا ہے۔‘‘ صحیح مسلم ہی میں یہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے اور حافظ ابن رجب نے جو کہا ہے
Flag Counter