Maktaba Wahhabi

558 - 699
{عَفَا لِيْ عَنْ أُمَّتِيْ الْخَطَأَ وَالنِّسْیَانَ وَمَا اسْتُکْرِھُوا عَلَیْہِ}[1] ’’میری امت کی بھول چوک اور مجبوری میں کیے گئے افعال معاف کر دیے گئے ہیں۔‘‘ لیکن اس روایت کی سند کے دور راوی عبدالرحیم اور اس کے باپ زید دونوں پر محدّثین نے سخت تنقید کی ہے اور پہلے کو کذاب اور دوسرے کو ضعیف کہا ہے۔لہٰذا یہ روایت تو قابلِ حجت نہیں۔پہلا معروف جملہ حدیث کے طور پر مشہور ہے،لیکن وہ حدیث ثابت نہیں ہے،بلکہ اس مفہوم کی حدیث دراصل سنن ابن ماجہ و بیہقی میں ہے،جو حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما ہی سے مرفوعاً مروی ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: {إِنَّ اللّٰہَ وَضَعَ عَنْ أُمَّتِيْ الْخَطَأَ وَالنِّسْیَانَ وَمَا اسْتُکْرِھُوْا عَلَیْہِ}[2] ’’بے شک اﷲ تعالیٰ نے میری امت کو بھول چوک اور مجبوری میں کیے گئے افعال معاف کر دیے ہیں۔‘‘ نیز سنن ابن ماجہ و بیہقی میں حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ سے مروی ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ ہیں: {إِنَّ اللّٰہَ تَجَاوَزَ عَنْ أُمَّتِيْ الْخَطَأَ وَالنِّسْیَانَ وَمَا اسْتُکْرِھُوْا عَلَیْہِ}[3] ’’اﷲ تعالیٰ نے میری امت کی بھول چوک اور مجبوری و ناچاری میں کیے گئے افعال کو معاف کر دیا ہے۔‘‘ یاد رہے کہ اس حدیث کا ایک دوسرا طریق بھی ہے،جسے امام طحاوی رحمہ اللہ نے شرح معانی الآثار میں،دارقطنی نے سنن میں،حاکم نے مستدرک میں،ابن حبان نے صحیح میں اور ابن حزم رحمہم اللہ نے اصول الاحکام میں روایت کیا ہے۔یہ حدیث حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے تین دیگر طُرق سے بھی مروی ہے،ان میں سے طریقِ ثانی کو امام حاکم رحمہ اللہ نے صحیح بخاری و مسلم کی شرط کے مطابق صحیح قرار دیا ہے۔علامہ ابن حزم رحمہ اللہ نے اس سے حجت اخذ کی ہے اور علامہ احمد شاکر رحمہ اللہ نے ’’أصول الأحکام‘‘ کے حاشیے میں اسے صحیح کہا ہے۔امام ابن حبان رحمہ اللہ نے بھی اسے صحیح کہا ہے۔امام نووی رحمہ اللہ نے
Flag Counter