Maktaba Wahhabi

536 - 699
نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس مرد یا عورت کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا گیا کہ وہ وفات پا گئی ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم نے مجھے اس کی خبر کیوں نہ دی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے اس کی قبر بتاؤ،پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی قبر پر گئے اور اس کی نمازِ جنازہ پڑھی۔‘‘ اس حدیث میں مرد یا عورت کہا گیا ہے،جبکہ سنن ابن ماجہ اور صحیح ابن خزیمہ میں حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں یہ صراحت موجود ہے کہ وہ عورت تھی،چنانچہ وہ بیان کرتے ہیں: {کَانَتْ سَوْدَائُ تَقُمُّ الْمَسْجِدَ،فَتُوُفِّیَتْ لَیْلًا فَلَمَّا أَصْبَحَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم أُخْبِرَ بِھَا فَقَالَ:أَلَا آذَنْتُمُوْنِيْ؟ فَخَرَجَ بِأَصْحَابِہٖ فَوَقَفَ عَلٰی قَبْرِھَا فَکَبَّرَ عَلَیْھَا،وَالنَّاسُ خَلْفَہٗ،وَدَعَا لَھَا ثُمَّ انْصَرَفَ}[1] ’’ایک کالے رنگ کی عورت نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد کی صفائی کیا کرتی تھی۔وہ رات کے وقت وفات پا گئی۔صبح جب نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر دی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:تم نے مجھے اطلاع کیوں نہ دی؟ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم کے ساتھ اس عورت کی قبر پر تشریف لے گئے اور صفیں بنائی گئیں،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی نمازِ جنازہ پڑھائی اور اس کے لیے دعاے مغفرت و رحمت کے بعد واپس تشریف لے آئے۔‘‘ صحیح بخاری شریف میں یہ حدیث پہلے تو ’’باب کنس المسجد،والتقاط الخرق والقذی والعیدان‘‘ کے تحت لائی گئی ہے،جس میں مرد یا عورت میں سے کسی کو ترجیح نہیں دی گئی،جبکہ تھوڑا ہی آگے چل کر امام صاحب نے ایک اور باب قائم کیا ہے:’’باب الخدم للمسجد‘‘ اور اس میں سیاقِ حدیث کے دوران میں ہی ’’وَلَا أَرَاہُ إِلَّا امْرَأَۃً‘‘ کے الفاظ بھی وارد کیے ہیں،جس سے اس کے عورت ہونے کو ترجیح دی ہے،جبکہ دوسری حدیث میں ذکر ہی صرف عورت کا ہے۔[2] سنن کبریٰ بیہقی میں حسن سند کے ساتھ حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں اس عورت کا نام ’’ام محجن‘‘ آیا ہے،جبکہ ابن مندہ کی حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی روایت میں اس کا نام ’’خرقاء‘‘ وارد ہوا ہے۔حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ اگر خرقاء نام محفوظ ہے تو پھر یہ نام ہوگا اور اس نیک
Flag Counter