Maktaba Wahhabi

535 - 699
جائے اور بیل بوٹوں سے پاک صرف سادہ ہی رکھا جائے تو پھر اس کی صفائی ستھرائی میں کوئی ممانعت نہیں،بلکہ الٹا نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا حکم فرمایا ہے،چنانچہ سنن ابو داود،ترمذی،ابن ماجہ،صحیح ابن خزیمہ اور مسند احمد میں ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے: {أَمَرَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم بِبِنَائِ الْمَسَاجِدِ فِي الدُّوْرِ،وَأَنْ تُنَظَّفَ وَأَنْ تُطَیَّبَ}[1] ’’نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں قبائل کے ڈیروں(دیہات)میں مساجد بنانے کا حکم فرمایا اور یہ بھی حکم فرمایا کہ انھیں پاک صاف اور خوشبو سے معطر رکھیں۔‘‘ ایک دوسری حدیث مسند احمد میں حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،جس میں وہ بیان کرتے ہیں: {أَمَرَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم أَنْ نَتَّخِذَ الْمَسَاجِدَ فِيْ دِیَارِنَا وَأَمَرَنَا أَنْ نُّنَظِّفَھَا}[2] ’’نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم فرمایا کہ ہم اپنے قبائل کے ڈیروں(دیہات)میں مساجد بنائیں اور انھیں صاف ستھرا رکھیں۔‘‘ مسجد کی صفائی و ستھرائی کا اہتمام کرنے والوں کے مقام و مرتبے کا اندازہ ان احادیث سے کیا جا سکتا ہے،جن میں سے ایک صحیح بخاری و مسلم،سنن ابن ماجہ اور ابن خزیمہ میں ہے،جس میں حضرت ابوہرہرہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں: {إِنَّ رَجُلًا أَسْوَدَ أَوِ امْرَأَۃً سَوْدَائَ،کَانَ یَقُمَّ الْمَسْجِدَ،فَمَاتَ فَسَأَلَ النَّبِيُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم عَنْہٗ فَقَالُوْا:مَاتَ۔قَالَ:أَفَلَا کُنْتُمْ آذَنْتُمُوْنِيْ بِہٖ؟ دُلُّوْنِيْ عَلٰی قَبْرِہٖ،أَوْ قَالَ:قَبْرَھَا فَأَتٰی قَبْرَہٗ فَصَلّٰی عَلَیْہِ}[3] ’’ایک کالے رنگ کا مرد یا کالی عورت مسجدِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی صفائی کیا کرتی تھی۔وہ وفات پا گئی۔
Flag Counter