Maktaba Wahhabi

523 - 699
{مَنْ بَنٰی لِلّٰہِ مَسْجِدًا صَغِیْرًا کَانَ أَوْ کَبِیْراً بَنَی اللّٰہَ لَہٗ بَیْتًا فِي الْجَنَّۃِ}[1] ’’جس نے کوئی چھوٹی یا بڑی مسجد بنائی،اﷲ اس کے لیے جنت میں گھر بناتا ہے۔‘‘ 6۔ بعض احادیث میں تو اس حد تک بھی ذکر آیا ہے کہ اگر کوئی شخص کبوتر کی مانند پرندے ’’قطاۃ‘‘ کے گھونسلے جتنی مسجد بنائے،تب بھی اسے اﷲ تعالیٰ جنت میں گھر عطا فرمائے گا۔’’قطاۃ‘‘ کبوتر کی مانند وہ پرندہ ہے جو پانی کی تلاش میں کوسوں(میلوں)دور نکل جاتا ہے۔پھر اپنے گھونسلے میں چلا آتا ہے اور اپنے بچے کو پانی پلاتا ہے اور یہ وہیں رہتا ہے،جہاں عموماً قرب و جوار میں گھاس اور پانی موجود ہو۔عرب کے لوگ اس کی آواز سے پہچان لیتے تھے کہ یہاں قریب ہی کہیں پانی موجود ہے۔عرب اس پرندے کو ’’صدوق‘‘ بھی کہتے ہیں۔[2] اس پرندے قطاۃ کے گھونسلے کے برابر مسجد تعمیر کرنے پر بھی جنت میں گھر کی بشارت مسند بزار،معجم طبرانی صغیر اور صحیح ابن حبان میں حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے،جس میں نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے: {مَنْ بَنٰی لِلّٰہِ مَسْجِداً قَدْرَ مَفْحَصِ قَطَاۃٍ بَنَی اللّٰہُ لَہٗ بَیْتًا فِي الْجَنَّۃِ}[3] ’’جس نے قطاۃ کے گھونسلے کے برابر بھی مسجد بنائی،اﷲ اس کے لیے جنت میں گھر بنائے گا۔‘‘ 7۔ جبکہ مسند احمد و بزار میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: {مَنْ بَنٰی لِلّٰہِ مَسْجِداً وَلَوْ کَمَفْحَصِ قَطَاۃٍ لِبَیْضِھَا بَنَی اللّٰہُ لَہٗ بَیْتًا فِي الْجَنَّۃِ}[4] ’’جس نے اگرچہ صرف اتنی مسجد بنائی جتنا کہ قطاۃ انڈے دینے کے لیے گھونسا بناتا ہے،اﷲ اس کے لیے بھی جنت میں گھر بناتا ہے۔‘‘ 8۔ سنن ابن ماجہ اور صحیح ابن خزیمہ میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے تو اس سے بھی چھوٹی مسجد پر جنت میں گھر کی بشارت وارد ہوئی ہے،چنانچہ وہ بیان کرتے ہیں کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter