Maktaba Wahhabi

522 - 699
اﷲ اس کے لیے جنت میں گھر بناتا ہے۔‘‘ 3۔ بعض احادیث میں اس اجر و فضیلت کے لیے ایک اور شرط بھی لگائی گئی ہے کہ وہ مسجد ایسی جگہ پر ہو،جہاں لوگ نماز پڑھتے ہوں۔ایسا نہ ہو کہ کہیں مسجد بنا دی،اسے خوب سجایا،لیکن نماز و جماعت کا کوئی اہتمام نہیں،بلکہ بند کیے رکھی یا ایسی جگہ بنائی جہاں لوگوں کا گزر ہی نہیں ہوتا تو ظاہر ہے کہ ایسی مسجد کا ثواب بھی تو ایسا ہی ہوگا۔مسند احمد اور طبرانی میں حضرت واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ سے مروی ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: {مَنْ بَنٰی مَسْجِدًا یُّصَلّٰی فِیْہِ بَنٰی اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ لَہٗ فِي الْجَنَّۃِ أَفْضَلَ مِنْہُ}[1] ’’جس نے ایسی مسجد بنائی جس میں نماز پڑھی جاتی ہے،اس کے لیے اﷲ تعالیٰ جنت میں اس سے بھی عالیشان مکان بناتا ہے۔‘‘ 4۔ سنن نسائی،مسند احمد اور شرح السنۃ بغوی میں حضرت عمرو بن عنبسہ رضی اللہ عنہ سے اور صحیح ابن حبان و سنن ابن ماجہ میں حضرت عمرِ فاروق رضی اللہ عنہ سے مروی ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: {مَنْ بَنٰی لِلّٰہِ مَسْجِدًا یُذْکَرُ فِیْہِ بَنَی اللّٰہُ بَیْتًا فِي الْجَنَّۃِ}[2] ’’جس نے ایسی مسجد تعمیر کی،جس میں اﷲ کا ذکر ہوتا ہے،اﷲ اس کے لیے جنت میں گھر بناتا ہے۔‘‘ پہلی حدیث میں((یُصَلّٰی فِیْہِ}اور اس حدیث میں((یُذْکَرُ فِیْہِ}کے الفاظ ہیں،جبکہ معنیٰ و مفہوم دونوں کا نماز پڑھنے کو بالاولیٰ شامل ہے،کیونکہ نماز بھی تو ’’ذکرِ الٰہی‘‘ ہے۔ 5۔ یہ بھی کوئی ضروری نہیں کہ بہت بڑی جامع مسجد ہی بنائیں،تب جاکر یہ اجر و ثواب ملتا ہے،بلکہ مسجد چھوٹی ہو یا بڑی،ہر طرح کی مسجد بنانے پر ثواب ملتا ہے،جیسا کہ سنن ترمذی میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں اس بات کی صراحت موجود ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
Flag Counter