Maktaba Wahhabi

480 - 699
گھر کو گویا قبرستان بنا دیا ہے۔اس تیسرے مفہوم کی تائید صحیح مسلم میں حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث سے بھی ہوتی ہے،جس میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: {مَثَلُ الْبَیْتِ الَّذِيْ یُذْکَرُ اللّٰہِ فِیْہِ،وَالْبَیْتِ الَّذِيْ لَا یُذْکَرُ فِیْہِ مَثَلُ الْحَيِّ وَالْمِیِّتِ}[1] ’’وہ گھر جس میں اﷲ کا ذکر کیا جاتا ہو اور وہ گھر جس میں اﷲ کاذکر نہ کیا جاتا ہو ان کی مثال زندہ شخص اور مردہ کی ہے۔‘‘ 4۔ اس حدیثِ مذکور کا چوتھا مفہوم یہ ہے کہ قبریں چونکہ نماز کی جگہیں نہیں ہوتیں،لہٰذا ان میں نماز پڑھنا مکروہ ہے اور جو شخص گھر میں کوئی نماز نہیں پڑھتا،نہ نفل نہ سنتیں،اس نے اپنے اس فعل سے اپنے گھر کو گویا قبرستان بنا رکھا ہے،جہاں نماز جائز نہیں۔امام بخاری رحمہ اللہ نے یہی مراد لیا ہے۔اور حدیث کے الفاظ:((لَا تَتَّخِذُوْھَا قُبُوْرًا}’’اپنے گھروں کو قبریں نہ بنا دو‘‘ سے استنباط کیا ہے کہ قبریں مقامِ عبادت نہیں ہوتیں تو قبرستان میں نماز مکروہ ہوئی۔اور اس پر انھوں نے تبویب یوں کی ہے: ’’باب کراھیۃ الصلاۃ في المقابر‘‘[2] ’’قبرستان میں نماز مکروہ ہونے کا بیان‘‘ اس تبویب میں امام بخاری رحمہ اللہ نے ایک دوسری حدیث کی طرف بھی اشارہ کر دیا ہے،جس میں قبرستان میں نماز کی ممانعت وارد ہوئی ہے،لیکن وہ حدیث چونکہ بخاری شریف کے معیار پر پوری نہیں اتر رہی تھی،لہٰذا اسے وارد نہیں کیا۔محض تبویب میں اشارہ کر دیا ہے۔وہ حدیث سنن ابو داود،ترمذی،ابن ماجہ،صحیح ابن حبان وابن خزیمہ،سنن کبریٰ بیہقی،مسند احمد و سراج،مسند شافعی اور مستدرک حاکم میں حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: {اَلْأَرْضُ کُلَّھَا مَسْجِدٌ إِلَّا الْحَمَام وَالْمَقْبَرَۃ}[3] ’’ساری زمین مسجد ہے سوائے حمام اور قبرستان کے۔‘‘
Flag Counter