Maktaba Wahhabi

478 - 699
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اردگرد صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم جیسے قدسی نفوس لوگوں کی ایسی فوج ظفر موج جمع ہوگئی کہ رہتی دنیا تک تاریخ ان کی مثال نہیں لا سکے گی۔یہ سب نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مساعی جمیلہ ہی کا پھل تھا۔صَلَوَاتُ اللّٰہِ وَسَلَامُہٗ عَلَیْہِ۔ یہ باتیں تو ضمنی طور پر آگئیں،ورنہ ہمارا اصل موضوع تو ان مقامات کی قرآن و سنت کی روشنی میں تعیین کرنا ہے،جہاں نماز پڑھنا جائز نہیں،جن میں سے ایک مقبرہ یا قبرستان بھی ہے۔جس کی تفصیل پہلے بھی گزر چکی ہے۔اس سے بخوبی اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ یہ قبریں اور یہ آستانے ہمارے عقائد پر کیا اثرات مرتب کر رہے ہیں اور ہم لوگ کیسے کیسے فتنوں میں مبتلا کیے جا رہے ہیں۔یہی وجہ تھی کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مذکورہ شرکیہ افعال تو کجا،ان قبروں اور آستانوں کے پاس یا مابین نماز پڑھنے سے بھی منع فرما دیا اور سابق میں ذکر کی گئی کئی احادیث پر مستزاد بعض دیگر احادیث بھی ہیں،جن میں سے ایک صحیح بخاری و مسلم،سنن ابو داود،ترمذی،نسائی اور مسند احمد میں حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: {اِجْعَلُوْا مِنْ صَلَاتِکُمْ فِيْ بُیُوْتِکُمْ وَلَا تَتَّخِذُوْاھَا قُبُوْرًا}[1] ’’اپنی نماز میں سے(فرضوں کے سوا کچھ نفلی نماز)اپنے گھروں میں بھی پڑھو اور انھیں قبرستان نہ بناؤ۔‘‘ اس حدیث میں سنتیں اور نوافل اپنے گھروں میں ادا کرنے کی طرف ترغیب دلائی گئی ہے۔گھروں میں نماز کو نفلی نمازوں کے ساتھ خاص کرنے کا قرینہ خود نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک ارشاد میں موجود ہے،جو صحیح مسلم،سنن ابن ماجہ،مسند احمد اور تاریخ بغداد،میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: {إِذَا قَضٰی أَحَدُکُمُ الصَّلَاۃَ فِيْ مَسْجِدِہٖ فَلْیَجْعَلْ لِبَیْتِہٖ نَصِیْبَا مِنْ صَلَوٰتِہٖ فَإِنَّ اللّٰہَ تَعَالٰی جَاعِلٌ فِيْ بَیْتِہٖ مِنْ صَلَوٰتِہٖ خَیْرًا}[2]
Flag Counter