Maktaba Wahhabi

398 - 699
لَنَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم رَکْعَتَیْنِ ثُمَّ انْصَرَفَ‘‘[1] ’’نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے،میں نے اور یتیم نے(جس کا نام ضمیرہ تھا)آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے صف بنائی اور دادی اماں ہمارے پیچھے اکیلی کھڑی ہوگئیں،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں دو رکعتیں پڑھائیں اور تشریف لے گئے۔‘‘ ایسے ہی ابو سلمہ کے طریق سے صحیح بخاری میں ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے: {إِنَّ النَّبِيَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم کَانَ لَہٗ حَصِیْرٌ یَبْسُطُہٗ وَیُصَلِّيْ عَلَیْہِ}[2] ’’نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک چٹائی تھی،جسے بچھا کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر نماز پڑھا کرتے تھے۔‘‘ صحیح مسلم،سنن ترمذی اور دیگر کتبِ حدیث میں حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: ’’إِنَّہٗ دَخَلَ عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم ‘‘ ’’وہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے۔‘‘ آگے وہ فرماتے ہیں: ’’فَرَأَیْتُہٗ یُصَلِّيْ عَلٰی حَصِیْرٍ یَسْجُدُ عَلَیْہِ‘‘[3] ’’میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ ایک چٹائی پر نماز پڑھ رہے ہیں اور سجدہ بھی اسی پر کرتے ہیں۔‘‘ صحیح مسلم اور سنن ابن ماجہ میں یہی بات حضرت ابو کریب رضی اللہ عنہ سے بھی مروی ہے۔[4] ان سب احادیث سے معلوم ہوا کہ نبیِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم چٹائی پر نماز پڑھ لیا کرتے تھے اور سجدہ بھی اسی پر کیا کرتے تھے۔[5] بعض لوگ جو تکلف سے کام لیتے اور جانماز کے اوپر بھی کنکریاں یا کاغذ وغیرہ رکھ لیتے ہیں کہ زمین کا حصہ پیشانی کے نیچے رہے،ان کے پاس سنتِ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی دلیل نہیں ہے اور
Flag Counter