Maktaba Wahhabi

392 - 699
لیے بہتر ہے۔[1] جیسا کہ مخلوق کے مصالح کو مخلوق سے زیادہ جاننے والے حضرت محمد رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے۔چونکہ گاڑی چلانے کے عشاق گاڑی کی ڈرائیونگ میں لذت محسوس کرتے ہیں،اسی لیے وہ بلا وجہ بھی اِدھر،اُدھر بغیر کسی حاجت و ضرورت کے گھومتے رہتے ہیں،تاکہ انھیں گاڑی چلانے میں جو لذت آتی ہے وہ حاصل ہوتی رہے۔ 4۔ عورت مطلق العنان اور آزاد ہو جاتی ہے،جہاں چاہے،جدھر چاہے،جب چاہے اور جونسی غرض و مقصد کے لیے چاہے،وہ خود اکیلی ہی اپنی گاڑی میں بیٹھ کر چلی جاتی ہے۔بسا اوقات وہ رات گئے تک گھر سے باہر رہتی ہے اور تاخیر سے گھر لوٹتی ہے،جبکہ رات کو تاخیر سے واپس لوٹنا تو لڑکوں کے والدین کے لیے بھی تکلیف دہ ہے تو پھر لڑکیوں کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ 5۔ عورت کا گاڑی چلانا اس کے خاوند اور اہل و عیال کے خلاف اس کی سرکشی و نافرمانی کا باعث بنتا ہے۔(کیونکہ اگر)اسے کوئی معمولی سی غرض بھی گھر سے نکلنے پر آمادہ کرے تو وہ اکیلی گھر سے نکلے گی اور پھر جہاں اس کا جی چاہے ادھر ہی اپنی گاڑی میں تنہا ہی چلی جائے گی،جیسا کہ بعض نوجوان لڑکوں سے ایسا ہی ہوتا ہے،جو تحمل مزاجی اور بردباری میں عورت سے کہیں زیادہ قوی و طاقتور ہوتے ہیں۔ 6۔ ڈرائیونگ کی وجہ سے بعض جگہوں پر عورت فتنے و فساد کا سبب بنتی ہے،مثلاً: 1 روڈ پر ٹریفک کے اشاروں کے پاس رکنے کے وقت۔ 2 پٹرول پمپ پر گاڑی میں پٹرول ڈلواتے وقت۔ 3 عام تفتیش یا چیکنگ کے مقامات پر۔ 4 پولیس کے پاس حادثات و مخالفات کی تحقیق کے وقت۔ 5 ٹائر پنکچر ہونے کی صورت میں ٹائر میں ہوا بھرواتے یا پنکچر لگواتے وقت۔
Flag Counter